جنرل البرہان: سوڈان میں بیرونی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی، امریکہ کو واضح پیغام
جنرل عبدالفتاح البرہان نے امریکی چار فریقی منصوبے کو جانبدار، خطرناک اور ملک کی تقسیم کی کھلی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بیرونی طاقت کو سوڈان پر شرائط مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سحرنیوز/عالم اسلام: سوڈان کی عبوری خودمختار کونسل کے سربراہ اور فوج کے کمانڈر جنرل عبدالفتاح البرہان نے امریکہ کے پیش کردہ چار فریقی منصوبے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے سوڈان کو مزید انتشار اور تقسیم کی طرف دھکیلنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق، ایک باخبر ذریعے نے بتایا کہ جنرل البرہان نے سینیئر فوجی افسروں کے ساتھ ملاقات میں امریکہ کے نمائندوں کو واضح اور سخت پیغام دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ پیغام امریکی صدر کے افریقی امور کے مشیر مسعد بولس کے ذریعے واشنگٹن تک پہنچانے کے لیے تھا، جو سوڈان پر چار فریقی دستاویز مسلط کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
جنرل البرہان نے کہا کہ اگر متحدہ عرب امارات اس گروہ کا حصہ ہے تو سوڈان اس چار فریقی گروپ کو کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں سمجھتا، کیونکہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ امارات باغی ملیشیا کی کھلم کھلا مدد کر رہا ہے۔ ایسے ملک کی شمولیت کے بعد کسی غیرجانبدار ثالثی کی توقع نہیں رکھی جاسکتی۔
جنرل البرہان نے مزید کہا کہ مسعد بولس کی جانب سے یہ تاثر دینا کہ اخوان المسلمین فوج کے اندر اثر رکھتی ہے محض خوف پھیلانے کا ہتھکنڈہ ہے۔ فوج میں ایسے کسی اثر و رسوخ کے دعوے بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے اس پروپیگنڈے کو مکمل طور پر غلط قرار دیا۔
سوڈانی فوج کے سربراہ نے امریکی چار فریقی منصوبے کو اب تک کی بدترین تجویز قرار دیا، کیونکہ یہ منصوبہ ملکی مسلح افواج کے کردار کو صفر پر لانے، تمام سکیورٹی اداروں کو ختم کرنے اور باغی ملیشیا کو اپنے زیر قبضہ علاقوں میں برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
جنرل البرہان نے یہ بھی کہا کہ امریکی ایلچی نے دھمکی آمیز رویہ اختیار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ سوڈانی حکومت انسانی امدادی قافلوں کو روک رہی ہے اور کیمیائی ہتھیار استعمال کر رہی ہے، لیکن یہ تمام باتیں بے بنیاد ہیں اور حقیقت سے کوئی تعلق نہیں رکھتیں۔
انہوں نے کہا کہ سوڈانی فوج امن کی مخالف نہیں، مگر ملک پر کوئی شرط مسلط نہیں ہونے دی جائے گی۔ فوج اپنی کارروائی اس وقت تک جاری رکھے گی جب تک باغی ملیشیا کو مکمل طور پر ختم نہ کر دیا جائے۔
سوڈانی سربراہ نے کہا کہ موجودہ منصوبہ نہ تو غیر جانبدار ہے اور نہ ہی قابل قبول۔ امریکی نمائندہ اپنی مرضی کی شرائط منوانا چاہتا ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے قوم سے اپیل کی کہ وہ بیرونی دباؤ اور سازشوں کے مقابلے میں متحد رہے۔
جنرل البرہان نے خبردار کیا کہ بیرونی طاقتوں کے یہ منصوبے سوڈان کی سرزمین کو تقسیم کرنے کی کوشش ہیں، جبکہ جنگ بندی اسی وقت ممکن ہے جب باغی گروہ شہروں اور علاقوں پر قبضہ ختم کردیں۔