کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ کالج پر دہشت گردوں کا حملہ، ساٹھ جاں بحق اور ایک سو سولہ زخمی
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے صدر مقام کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ کالج پر دہشت گردوں نے گزشتہ رات حملہ کر دیا جس میں ساٹھ زیرتربیت پولیس اہلکار جاں بحق اور ایک سو سولہ زخمی ہو گئے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق تین دہشت گردوں نے رات کے وقت پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ کیا۔ دہشتگردوں نے فائرنگ کر کے واچ ٹاور پر موجود اہلکار کو ہلاک کیا اور پھر ہاسٹل میں موجود اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا۔ اطلاع ملتے ہی پاک فوج کی اسپیشل ٹیم، ایف سی اور اے ٹی ایف اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ کیا۔ پاک فوج اور ایف سی کمانڈوز کی کارروائی میں ایک خودکش حملہ آور مارا گیا جبکہ دو نے خود کو دھماکوں سے اڑا لیا۔ آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹروں سے فضائی نگرانی بھی کی گئی۔
دہشتگردوں کے حملے میں درجنوں اہلکار زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے ڈاکٹروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔ زخمیوں میں ایف سی اور پاک فوج کے بھی اہلکار شامل ہیں ،جن میں سے آٹھ کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
آپریشن کے دوران ہاسٹل میں تین دستی بموں کے دھماکوں سمیت پانچ دھماکے سنے گئے، پولیس، ایف سی اور پاک آرمی کے اہلکاروں نے چار گھنٹے کے آپریشن کے بعد ڈھائی سو سے زائد اہلکاروں کو بازیاب کرا لیا۔ فورسز نے ایک حملہ آور کو مار گرایا جبکہ دو خودکش حملہ آوروں نے خود کو دھماکہ سے اڑا لیا۔
دوسری جانب بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفرازبگٹی نے کہا ہے کہ پولیس ٹریننگ سینٹرمیں حملہ کے وقت سات سو اہلکارموجود تھے، سیکورٹی فورسزکی بروقت کارروائی سے نقصان کم ہوا جبکہ آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل شیر افگن نے کہا کہ حملے میں کالعدم لشکرجھنگوی العالمی ملوث ہے۔ اس کے دہشت گردوں کو افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں۔
پاکستان کے وزیراعظم محمد نواز شریف نے کوئٹہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔