پاناما لیکس: دائر درخواستوں کی سماعت
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے نئے لارجر بینچ کی پاناما لیکس کے معاملے پر دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے نئے لارجر بینچ کی پاناما لیکس کے معاملے پر دائر درخواستوں کی سماعت جاری ہے جس میں وزیراعظم نوازشریف کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات جمع کرادیئے۔
سپریم کورٹ میں نواز شریف کے وکیل مخدوم علی خان کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں وزیراعظم کی اب تک کی سیاسی تعیناتیوں سے متعلق تفصیلات پیش کی گئی ہیں، جن کے مطابق وہ:
25 اپریل 1981 تا 28 فروری 1985 وزیرخزانہ پنجاب رہے
19 اپریل 1985 تا 30 مئی 1988 وزیراعلیٰ پنجاب رہے
31 مئی 1988 سے 2 دسمبر 1988 نگران وزیراعلیٰ پنجاب رہے
2 دسمبر 1988 تا 6 اگست 1990 وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے پر فائز رہے
6 نومبر 1990 تا 18 اپریل 1993 پہلی بار وزیر اعظم منتخب ہوئے
18 جولائی 1993 اسمبلی سے استعفی دیا
19 اکتوبر 1993 تا 5 نومبر 1996 اپوزیشن لیڈر کی ذمہ داریاں سرانجام دیں
17 فروری 1997 تا 12 اکتوبر 1999 دوسری بار وزیراعظم منتخب ہوئے
عدالت میں جمع کرائے گئے جواب کے مطابق 12 اکتوبر 1999 کو پرویز مشرف کی جانب سے مارشل لاء لگائے جانے کے بعد وزیراعظم کو 10 دسمبر 1999 کو جلاوطن کردیا گیا۔
جس کے بعد نواز شریف 26 نومبر 2007 کو وطن واپس لوٹے اور 5 اپریل 2013 سے وہ وزیراعظم پاکستان کے عہدے پر فائز ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے طویل دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ شریف خاندان کے لندن فلیٹس کے معاملے پر قطری شہزادے کے خط کو نظرانداز کردیا جاتا ہے تو سارا کیس واضح ہوجائے گا۔
عدالت نے نعیم بخاری کو ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ثابت کریں آف شور کمپنیاں 2006 سے پہلے ہی وزیراعظم کے بچوں کی ملکیت میں تھیں۔
ساتھ ہی عدالت نے پی ٹی آئی وکیل کو پارک لین فلیٹس کی خریداری کے لیے استعمال ہونے والے ذرائع کی معلومات اور منی ٹریل واضح کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
یاد رہے کہ 4 جنوری سے پاناما کیس پر درخواستوں کی سماعت سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں قائم نیا 5 رکنی لارجر بینچ کررہا ہے جبکہ نئے چیف جسٹس 5 رکنی لارجر بینچ کا حصہ نہیں۔
لارجر بینچ میں جسٹس آصف کھوسہ، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس اعجاز افضل، جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس گلزار احمد شامل ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)،جماعت اسلامی پاکستان (جے آئی پی)، عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل)، جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) اور طارق اسد ایڈووکیٹ کی جانب سے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔