سپریم کورٹ کے لارجر بینچ میں پاناما کیس کی سماعت
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا لارجر بینچ پاناما کیس کی سماعت کررہا ہےاور کیس کی مزید کارروائی اب پیر کو ہو گی۔
ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق آج صبح عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کےنام سے1993 سے 1996 کے درمیان بے نامی فلیٹس خریدے گئے، جب فلیٹ خریدےگئےاس وقت مریم نواز کم عمر تھیں اور ان کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں تھا، دنیا کو دکھانے کے لیے مریم صفدر کو بینیفشری ظاہر کیا گیا، ان کے اصل مالک نواز شریف ہیں، اسی طرح دبئی میں بھی بے نامی اسٹیل مل لگائی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ مریم نواز آف شور کمپنیوں کی بینیفیشل مالک ہیں لیکن ان کے پاس جائیداد کے لئے رقم نہیں تھی، 2011 میں مریم نواز نے چوہدری شوگر مل سے 4 کروڑ 23لاکھ جب کہ 2012 میں اپنے بھائی حسن نواز سے 2 کروڑ 89 لاکھ روپے قرض لیا۔ 2013 میں پھر والد نے 3 کروڑ سے زائد کی رقم بطور تحفہ دیئے۔
سماعت کے آغاز پر اسحاق ڈار اور مریم نواز کے وکیل شاہد حامد نے عدالت کے روبرو مریم نواز کی آمدنی، جائیداد اور ٹیکس کی تفصیلات جمع کروائیں۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ 2013 میں ان کی 2 لاکھ 26 ہزار چالیس روپے، 2014 میں 12 لاکھ 59 ہزار 132 ، 2015 میں 9 لاکھ 73 ہزار 243 روپے جب کہ 2016 میں 4 لاکھ 89 ہزار 911 آمدنی تھی تاہم سال 2016 میں ان کی آمدنی ایک کروڑ 16 لاکھ 38 ہزار 867 روپے تھی۔ شاہد حامد نے موقف اختیار کیا کہ وزیر اعظم کے خلاف الیکشن کمیشن میں 4 ریفرنسز زیر سماعت ہیں، اس کے علاوہ الیکشن کمیشن میں اسحاق ڈار اور کیپٹن صفدر کے خلاف بھی درخواست زیر التوا ہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا وزیر اعظم کےخلاف الیکشن کمیشن میں بھی یہی معاملہ زیر سماعت ہے اور الیکشن کمیشن میں درخواستیں سپریم کورٹ کے بعد میں دائر ہوئیں یا پہلے۔ جس پر شاہد حامد نے کہا کہ الیکشن کمیشن کےروبرو بھی وزیراعظم کی نااہلی کا معاملہ ہے اور الیکشن کمیشن میں درخوستیں پہلےسے دائر تھیں ۔ کیس کی مزید سماعت پیر کو ہوگی۔