پاکستان: علماء کی گرفتاری کی مذمت
پاکستان میں مجلس وحدت مسلمین نے علامہ نقی حیدری اور مولانا ارشد علی خان کی بلا جواز گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے شیعہ مسلمانوں کے خلاف انتقامی کارروائی قرار دیا۔
مجلس وحدت مسلمین، ایم ڈبلیو ایم، پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی کا کہنا تھا کہ پنجاب بھر میں انتظامیہ دہشتگردوں اور دہشتگردی سے متاثرہ فریق کیساتھ یکساں سلوک کا عمل ترک کرے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں سب سے بڑی قربانی ہم نے دی لیکن اس کے باوجود ملت جعفریہ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے علامہ نقی حیدری اور مولانا ارشد علی خان کی بلاجواز گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکمران اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے بجائے ملک میں بڑھتے داعش کے اثرورسوخ پر اپنی توجہ مرکوز کریں، ہم بارہا اس بات کو دہرا چکے ہیں اور آج بھی کہہ رہے ہیں کہ داعش ملک میں آ چکی ہے، اس ناسور کیخلاف قوم کو متحد ہوکر مقابلہ کرنا ہوگا، عالمی طاقتیں ایشیا کو غیر مستحکم کرنے کیلئے داعش کو افغانستان میں لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہی ہیں، پاکستان میں مخصوص انتہا پسند سوچ کے حامل دہشتگردوں کے سہولت کار داعش جیسے درندہ صفت گروہ کیلئے مدد فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں متحد ہو کر اس فکر کیخلاف لڑنا ہوگا تاکہ اس ناسور سے نجات حاصل کر سکیں۔
واضح رہے کہ بیلنس پالیسی کے تحت کراچی میں علامہ نقی حیدری اور پنجاب میں ضلع جھنگ سے تعلق رکھنے والے مولانا ارشد علی خان کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گيا ہے۔