Sep ۰۷, ۲۰۱۷ ۰۹:۴۳ Asia/Tehran
  • دہشت گرد گروہ انصارالشریعہ کے سربراہ کے اہم انکشافات

دہشت گرد گروہ انصارالشریعہ کے سربراہ اور دہشت گردوں کے والدین نے دوران تفتیش اہم انکشافات کیے ہیں۔

دہشت گرد گروہ انصارالشریعہ کے سربراہ ڈاکٹرعبداللہ ہاشمی نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے انصارالشریعہ نے 2015 کے آخر میں تنظیم کا آغاز کیا، تنظیم کے القاعدہ سے الحاق اور تعاون کے لئے عبداللہ بلوچ سے رابطہ کیا گیا۔ جس پر عبداللہ بلوچ نے اپنی مدد آپ کے تحت کام کرنے کو کہا، عبداللہ بلوچ 2012 تک کراچی میں تھا تاہم 2012 میں چھاپے کے دوران عبداللہ کے ٹھکانے سے اسلحہ اور بارود ملا تھا جس کے بعد عبداللہ بلوچ افغانستان فرار ہوگیا تھا۔

ڈاکٹرعبداللہ ہاشمی نے مزید انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اس کا گروپ اعلیٰ تعلیم یافتہ 10سے 12 لڑکوں پر مشتمل ہے، تمام لڑکے کراچی یونیورسٹی، این ای ڈی اور داؤد یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ ہیں، یہ لڑکے افغانستان کے علاقے شراوک سے تربیت لے کر آئے ہیں، کراچی میں اپنے آپ کو منوانے کے لیے پولیس کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خواجہ اظہار پر حملے کے مفرور مرکزی ملزم عبدالکریم عرف سروش کے والد سجاد صدیقی نے تحقیقاتی اداروں کو بتایا کہ سروش کی کئی مہینوں سے حرکات و سکنات مشکوک تھیں اور وہ زیادہ تر گم سم رہتا تھا، رات بھر جاگتا اور پوچھنے پر تسلی بخش جواب نہیں دیتا تھا۔ میرا بیٹا ایک سال کے دوران 2 مرتبہ ایک سے دو ہفتوں کے لئے غائب ہوا تاہم بعد میں پتا چلا کہ سروش افغانستان گیا تھا، مجھے اس بات کا علم ہو گیا تھا کہ یہ کسی کالعدم تنظیم کے ساتھ کام کر رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق ہلاک دہشت گرد حسان کے اہل خانہ نے انکشاف کیا کہ حسان عرف ولید کی عمر27 سال تھی، گلزارہجری کا رہائشی اور الیکٹرونک انجینئر تھا۔ اہل خانہ کے مطابق حسان کے رویے میں پچھلے ایک سال تبدیلی آنا شروع ہوئی تھی، حسان کے کنیز فاطمہ سوسائٹی میں 2 یا 3 دوست رہتے تھے اور وہ انہی کے ساتھ رہتا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران پمفلٹ کی تیاری میں استعمال لیپ ٹاپ بھی برآمد کرلیا گیا ہے جب کہ تحقیقات کے دوران اس بات کا انکشاف بھی سامنے آیا کہ  حب میں لیویز اہلکار کے قتل اور کوئٹہ میں ایف سی کی گاڑی پر حملے کی بھی جھوٹی ذمہ داری قبول کی گئی۔

دوسری جانب انصار الشریعہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے 2 مبینہ کارکنوں کو بلوچستان سے گرفتار کر لیا گیا۔

سکیورٹی عہدیدار کے مطابق کوئٹہ سے گرفتار مبینہ دہشت گرد کی شناخت بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز کے استاد پروفیسر مشتاق اور پشین سے گرفتار ہونے والے مبینہ دہشت گرد کی شناخت مفتی حبیب اللہ کے نام سے ہوئی ہے۔

ابتدائی رپورٹس کے مطابق مشتاق کراچی میں ایک تعلیمی ادارہ چلا رہا تھا جبکہ حبیب اللہ کراچی اور حیدرآباد میں مدرسے چلا رہے تھے اور وہ مبینہ طور پر ان سے رابطے میں رہنے والے کراچی کے طلبا کی ذہن سازی کرنے میں ملوث تھے۔

 

ٹیگس