نئی امریکی پالیسی سے پاکستان کو اختلاف
پاکستان کےوزیر خارجہ محمد خواجہ آصف نے کہا ہے کہ خطے میں صورتحال پیچیدہ ہے اور ہمیں نئی امریکی پالیسی پر اختلاف رائے ہے۔
پاکستان کےوزیر خارجہ خواجہ آصف نے پاک امریکا ٹریک ٹو مذاکرات کے چوتھے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج افغانستان میں منشیات کی پیداوار اور لاقانونیت عروج پرہے اور وہاں حالات کی خرابی کا الزام پاکستان کو نہیں دیا جاسکتا، خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں آبی مسائل اور افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے نمٹنا ہوگا، پاکستان میں خود ساختہ دہشت گردوں اور مہاجرین کے مسائل سے نمٹنا ہے، پاکستان میں دہشت گردوں کا کوئی منظم وجود نہیں۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں افغانوں کے لئے ان کا اپنا امن چاہتے ہیں، امن عمل کے لئے زیادہ کام خود افغانستان میں ہونے والا ہے۔
اس موقع پر امریکی سفیرڈیوڈہیل کا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکا کی نئی حکمت عملی علاقائی بنیادوں پر ہے، حکمت عملی کا مقصد دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ ہے۔
ڈیوڈہیل نے کہا کہ مذاکرات کی میز پر آنے تک طالبان پر دباو بر قرار رکھن اہے، امریکا نے ہندوستان پرپاکستان سے بہترتعلقات کے لئے بھی دباو ڈالا ہے۔
اجلاس میں سکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ، امریکی سفیرڈیوڈہیل، سابق سفارتکار بھی شریک ہوئے۔