افغانسان میں قیام امن کی کوششیں جاری
پاکستان کی میزبانی میں جلد ہی افغان رہنماؤں کا اجلاس ہوگا
حکومت پاکستان نے افغانستان کے سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کے مشترکہ اجلاس کی میزبانی کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان کے سرکردہ رہنماؤں کے ہنگامی اجلاس کی میزبانی کا اعلان کیا ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے افغان رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس بلانے کی تجویز سابق افغان صدر حامد کرزی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران پیش کی۔
انہوں نے افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی کو مذکورہ اجلاس میں شرکت کی دعوت بھی دی ہے۔
پاکستان کے وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کی حکومت افغانستان میں قیام امن کی کوشش کر رہی ہے اور سرکردہ افغان رہنماؤں کا اجلاس عنقریب پاکستان کی میزبانی میں ہوگا۔
پاکستانی ذرائع نے مجوزہ اجلاس میں طالبان گروپ کی ممکنہ شرکت کی جانب کوئی اشارہ نہیں کیا۔
درایں اثنا شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ نے افغانستان کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے افغان عوام کی خواہشات کے احترام کو ضروری قرار دیا ہے۔
تاجیکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں شنگھائی تعاون تنظیم کے افغان رابطہ گروپ کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں افغان عوام کے عزم و ارادے کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے لڑائیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بیان میں افغانستان میں جاری لڑائیوں اور دہشتگردانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کو افغانستان کے عدم استحکام کی اہم ترین وجہ قرار دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پچھلے چند ہفتوں کے دوران افغانستان میں، سرکاری افوج اور طالبان کے درمیان جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔ طالبان گروہ نے امریکی فوج کے اعلانِ انخلا کے فوراً بعد، حکومت افغانستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے بجائے، زیادہ سے زیادہ علاقوں پر قبضے کے مقصد سے جنگ تیز کردی ہے جبکہ سرکاری افواج طالبان کو مختلف شہروں اور اضلاع پر قبضے سے روکنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
طالبان کا دعوی ہے کہ انہوں نے افغانستان کے وسیع علاقے پر قبضہ کرلیا ہے تاہم حکومت افغانستان اس کی تردید کرتی ہے۔