پاکستان کے این ایس اے کابل میں، افغان حکام سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر گفتگو
پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کی زیر قیادت اعلیٰ سطح کا بین الوزارتی وفد دوطرفہ معاملات، مشترکہ مفادات اور افغانستان میں انسانی بحران سے بچنے کے لیے پاکستان کے اقدامات پر گفتگو کرنے کابل پہنچ گیا۔
حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر معید یوسف اور ان کے وفد کا استقبال قائم مقام وزیر تجارت و صنعت نور الدین عزیزی نے کیا۔
پاکستانی سفارت خانے کے مطابق اس موقع پر وفد کے ہمراہ نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق بھی موجود تھے۔
افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان کا کہنا تھا کہ دورے کے آغاز میں قومی سلامتی کے مشیر نے افغانستان کے وزیر خارجہ عامر خان متقی سے ’نتیجہ خیز‘ ملاقات کی۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ معید یوسف انسانی و اقتصادی تعلقات میں مضبوطی کے لیے متعدد ملاقاتیں کریں گے۔
یاد رہے معید یوسف نے 18 جنوری کو دو روزہ دورے پر کابل پہنچنا تھا تاہم خراب موسم کے باعث ان کا دورہ ملتوی کردیا گیا تھا۔
وہ افغانستان بین الوزارتی تعاون سیل کی قیادت کر رہے ہیں تاکہ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی پابندیوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے افغانستان کی عبوری حکومت کی مدد کی جائے اور انہیں پاکستان سے انسانی و معاشی امداد بھیجی جائے جس سے وہاں موجود کلیدی چیلنجز سے نمٹا جاسکے گا۔
متعلقہ وزارتوں کے مطابق دورے کا مقصد انسانی اور معاشی سمیت مختلف شعبہ جات میں ترقیاتی ضروریات کا جائزہ لینا ہے، گزشتہ چند ہفتوں سے اے آئی سی سی افغانستان کو امداد پہنچانے کے منصوبے پر انتھک محنت کر رہا ہے۔
معید یوسف نے ایک ایسے وقت میں کابل کا سفر کیا جب پاکستان ۔ افغانستان سرحد پر کشیدگی پائی جاتی ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں طالبان جنگجوؤں کو پاکستان- افغانستان سرحد کے ساتھ باڑ کے ایک حصے کو اکھاڑتے ہوئے دکھایا گیا تھا اور ان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ باڑ افغان سرزمین کے اندر لگائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ معید یوسف نے حال ہی میں قومی اسمبلی کی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ افغان سرزمین اب بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔
دوسری جانب افغانستان کے عبوری نائب وزیراعظم عبدالسلام حنفی نے مشیر قومی سلامتی معید یوسف کی سربراہی میں کابل کا دورہ کرنے والے وفد کو یقین دہانی کروائی ہے کہ افغان سرزمین پاکستان سمیت تمام ہمسائیوں کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
کابل میں صدارتی محل سے جاری بیان کے مطابق عبدالسلام حنفی نے کہا کہ 'امارت اسلامی افغانستان کی پالیسی واضح ہے کہ ہم کسی کو بھی اپنے ہمسائیوں اور دیگر ممالک کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
افغان دارالحکومت میں بین الوزارتی وفد کی میزبانی کے دوران انہوں نے کہا کہ 'ہم اسی طرح کے اقدامات کا دوسروں سے بھی توقع رکھتے ہیں۔
طالبان حکومت کی جانب سے افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کی یقین دہانی پاکستان پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے حملوں کے بعد کرائی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق ٹی ٹی پی کی قیادت افغانستان میں موجود ہے جبکہ گزشتہ ماہ کالعدم تنظیم نے پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کی توسیع سے انکار کیا تھا۔