نو دی ، تاریخ ساز دن
نو دی کا انقلابی اقدام اتمام حجت - نو دی مطابق تیس دسمبر دو ہزار نو کی تاریخ ایران کے اسلامی جمہوری نظام کےساتھ ملت ایران کی بیعت کے لئے حالات سازگار ہونے کی تاریخ ثابت ہوئي اور اس دن لاکھوں ایرانی مسلمانوں اورنظام اسلامی کے چاہنےوالوں نے اندرون وبیرون ملک ہم آواز ہوکر اسلامی انقلاب اورامنگوں سے دوبارہ بیعت کی۔
نودی کا واقعہ ، ولایت فقیہ ، اسلامی جمہوری نظام اوراسلامی اقدارکی حمایت میں ایرانی عوام کی بھرپورموجودگی اورمتحدہ اقدام کی یاد دلاتا ہے۔
چھ دی مطابق اٹھائیس دسمبردوہزارنو کوبعض سامراجی ایجنٹوں اورخود فروش افراد نے عاشور کےدن عزاداران امام حسین علیہ السلام پرحملہ کرکےآشوب برپاکردیا تھاجس کے بعد نودی مطابق تیس دسمبردوہزارنو کوپورے ایران میں لوگ سڑکوں پرنکل آئے اوردشمن عناصر کےخلاف اپنے غم وغصے کا اظہارکیا اوربانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) اوررہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے ساتھ تجدیدعہدکیا۔
دوہزارنو میں اسلامی نظام کے دشمنوں سے وابستہ فریب خوردہ عناصر کی جانب سے ایران کےبعض شہروں میں آٹھ ماہ سےجاری بدامنی جب نو دی مطابق تیس دسمبرکو یوم عاشورکے پروگراموں میں بھی سرایت کرنے لگی تو اسلامی مقدسات کی بےحرمتی عوام کے لئے ناقابل برداشت ہوگئی ۔ عوام نے متحدہوکر بدنظمی پیداکرنے والوں اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دیا اور سامراجی دشمن اوران کے زرخیزعناصرکی بساط لپیٹ کررکھ دی ۔
رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس دن کو تاریخی دن قراردیا-
ہرسال اس نو دی کی مناسبت سے ایران کےمختلف شہروں میں خاص پروگرام منعقد ہوتے ہیں۔
اس مناسبت سے مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکرڈاکٹرعلی لاریجانی نے نو دی مطابق تیس دسمبر 2009 کی تاریخ، استکبارکی کج فکری کے مقابلے میں ایرانی قوم کے عزم و ارادے پر مشتمل عظیم عملی کارنامے کی مظہر ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس کے آغاز میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سنہ دو ہزارنو کا فتنہ، ولایت فقیہ کے اصول کو نظرانداز کئے جانے کا نتیجہ تھا، کہا کہ اس فتنے کے دوران انتخابات کے بہانے ایک سازش رچی گئی تاکہ ایران کے مضبوط و توانا نظام کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جاسکے۔ انہوں نے اس نکتے پرتاکید کرتے ہوئے کہ سنہ دو ہزارنو کا فتنہ، ایک قوم کی سالوں کی محنت کورائیگاں کرنے کی کوشش تھی، کہا کہ ایرانی قوم نے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے، مختلف قسم کی سازشوں اور ناپاک بیرونی عزائم یہاں تک کہ بغاوت اور بحران پیدا کئے جانے کے باوجود حضرت امام خمینی(رہ) کی ولایت کے زیرسایہ میدان عمل میں اپنی بھرپورموجودگی سے آمرانہ نظام کا خاتمہ کیا اور نو دی مطابق تیس دسمبر سنہ دو ہزارنو کو بھی اس بات کو ثابت کیا کہ ایران کے باعزت، با وفا، شریعت اسلام کے پابند اورمحب اہلبیت، نیز انقلاب و ولایت فقیہ کے دلدادہ عوام، کبھی کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ان کی حقیقی بنیاد و اقدار سے کھلواڑ کریں-