یوپی اسمبلی انتخابات
انتخابی اتحاد خارج از امکان
ہندوستان میں سماجوادی پارٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اترپردیش میں ہونے والے آئندہ ریاستی اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں کسی پارٹی کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گي۔ لکھنؤ سے موصولہ رپورٹ کے مطابق 28 دسمبرکوسماجوادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو نے اترپردیش، یوپی، میں آئندہ ریاستی انتخابات کے لئے اپنی پارٹی کے 325 امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کرتے ہوئے انتخابات کے سلسلے میں کسی پارٹی کے ساتھ اتحاد کو خارج از امکان قرار دے دیا۔ اس طرح کانگریس سمیت بعض جماعتوں کے ساتھ سماجوادی پارٹی کے اتحاد کی قیاس آرائیاں اب تقریباً ختم ہوگئي ہیں۔
ہندوستان کی انتہائي اہم ریاست اترپردیش میں آئندہ سال 2017 میں ہونے والے ریاستی اسمبلی کے انتخابات کے لئے ریاست کی حکمراں جماعت سماجوادی پارٹی نے جو پہلی فہرست جاری کی ہے اس میں 63 امیدوار مسلمان ہیں ۔ یوپی کی ریاستی اسمبلی 403 ارکان پر مشتمل ہے اور اس وقت یوپی اسمبلی میں سماجوادی پارٹی کے 224 ارکان ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ملائم سنگھ نے کہا ہے کہ باقی 78 امیدواروں کے ناموں کا بھی اعلان جلد کردیا جائے گا البتہ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابی اتحاد کا امکان یوپی میں ابھی بالکل ختم نہیں ہوا ہے اسی لئے ملائم سنگھ یادو نے باقی 78 امیدواروں کے ناموں کا اعلان نہیں کیا ہے۔ خیر، حقیقت کیا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ ملائم سنگھ یادو نے یوپی میں 28 فروری سے پہلے ریاستی اسمبلی انتخابات ہونے کا بھی امکان ظاہر کیا ہے۔
2017 کے اوائل میں اترپردیش کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی چار دیگر ریاستوں پنجاب، اتراکھنڈ، گوا اور منی پور میں بھی اسمبلی انتخابات ہوں گے لیکن ان تمام ریاستوں میں سب سے زیادہ اہمیت اترپردیش کو ہی حاصل ہے۔ اترپردیش ہندوستان کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست ہے اور سیاسی لحاظ سے بھی اس ریاست کو انتہائي اہمیت حاصل ہے۔ اب تک منتخب ہونے والے ملک کے وزرائے اعظم کی اکثریت کا تعلق بھی اسی ریاست سے رہا ہے۔ اسی ریاست میں مسلمانوں کی آبادی بھی سب سے زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر جماعت کے لئے مسلم ووٹوں کی اہمیت بھی ہمیشہ رہی ہے۔
سنہ 2012 میں یوپی میں ہونے والے ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں مسلمانوں نے سماجوادی پارٹی کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ سروے رپورٹوں کے مطابق اُس وقت یہ امید نہیں تھی کہ سماجوادی پارٹی اکثریت حاصل کرلےگي لیکن مسلمانوں کے ووٹوں کی وجہ سے اس کو واضح اکثریت مل گئی اور وہ حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئي تھی البتہ اب اترپردیش کا سیاسی منظر نامہ بدلا ہوا ہے۔
بہرحال، ہندوستان میں ہونے والے انتخابات ، خواہ پارلیمانی ہوں یا ریاستی، مسلم ووٹوں کی اہمیت ہمیشہ سے رہی ہے۔ ملک کی پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان عنقریب ہونے والا ہے اور سیاسی جماعتوں کی انتخابی سرگرمیاں بھی تیز ہو رہی ہیں۔ انتخابات میں مسلمانوں کو اپنے ووٹوں کی اہمیت سمجھتے ہوئے حکمت عملی، ہوش مندی اور اتحاد کے ساتھ شرکت کرنی چاہئے۔