انتفاضۂ قدس بدستور جاری، 119 فلسطینی شہید
تحریر: م۔ ہاشم
2016 میں بھی فلسطینیوں کی انتفاضۂ قدس بدستور جاری رہی اور اس دوران 119 فلسطینی صیہونیوں کی جارحیت کے نتیجہ میں شہید ہوگئے۔
انتفاضۂ قدس اکتوبر 2015 میں شروع ہوئي تھی اور 2016 میں 119 فلسطینیوں کی شہادت کے بعد انتفاضۂ قدس کے آغاز سے 2016 کے اختتام تک اس تحریک کے دوران شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 271 ہوگئی جبکہ اس دوران ہزاروں فلسطینی صیہونیوں کی فائرنگ میں زخمی ہوئے۔ 2016 میں اسرائيلی فوجیوں نے غرب اردن، مقبوضہ بیت المقدس اور غزہ پٹی میں تقریبا̋ 7 ہزار فلسطینیوں کو گرفتار بھی کیا۔
غاصب حکومت مختلف طریقوں سے فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرتی ہے۔ فلسطینیوں کو شہید و زخمی کرنا، مقبوضہ اراضی سے فلسطینیوں کو زبردستی کوچ کرنے پر محبور کرنا، مقدس مقامات پر حملے، فلسطینیوں کے گھروں کا انہدام، ان کی مذہبی و تہذیبی شناخت ختم کرنا اور عام شہریوں کی گرفتاری کو غاصب اسرائيل کی جارحیت کے واضح نمونوں میں شمار کیا جاسکتا ہے۔
انتفاضۂ قدس اسرائيلی وزیر زراعت کے ہاتھوں فلسطینیوں کے مقدسات کی بےحرمتی کے بعد شروع ہوئي تھی۔ نیتن یاہو کی کابینہ کے وزیر زراعت 24 ستمبر 2015 کو، مسلمانوں کی عید الاضحی' یہودیوں کی عید غفران کے موقع پر، انتہا پسند صیہنونیوں کے ساتھ مسجدالاقصی' میں داخل ہوگئے تھے البتہ مسجد کی بےحرمتی روکنے کے لئے مسجد الاقصی' کے نمازیوں نے صیہونیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا۔ اس دوران صیہونی حکومت کے فوجیوں نے فلسطینی نمازیوں پر حملہ کردیاتھا جس میں بہت سے فلسطینی نمازی زخمی ہوگئے تھے۔
گزشتہ سال یعنی 2016 میں بھی اسرائيلیوں نے مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کے مذہبی مقدسات کی بارہا بے حرمتی کی۔ اطلاعات کے مطابق 2016 میں نیتن یاہو کی کابینہ کی حمایت سے 17 ہزار 602 انتہا پسند صیہونیوں نے مسجد الاقصی' کی بے حرمتی کی جبکہ صیہونی حکومت نے گزشتہ سال الخلیل شہر میں واقع بارگاہ حضرت ابراہیم(ع) میں 550 بار اذان دینے سے روکا نیز اسرائيلی کابینہ نے اذان پر پابندی کا قانون بھی پاس کیا۔