13 بہمن سنہ 1357 ہجری شمسی
تحریر : ڈاکٹر آر نقوی
13 بہمن سنہ 1357 ہجری شمسی کو امریکی وزارت خارجہ نے بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) کے ایران پہنچنے کے بعد آپ کے سب سے پہلے عوامی خطاب پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس تقریر کو امریکہ مخالف قرار دیا ۔
واضح رہے کہ 12 بہمن کو اپنے وطن واپس پہنچنے پر امام خمینی (رح) کا ایرانی عوام نے زبردست استقبال کیا اور شہدائے انقلاب اسلامی کے قبرستان بہشت زہرا میں ایرانی عوام کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر سے خطاب کرتے ہوئے حضرت امام خمینی (رح) نے شاہ کی ظالم و جابر حکومت کی سب سے بڑی پشتپناہ امریکی حکومت کے خلاف اپنے کھلے موقف کا اظہار کیا تھا ۔
امریکی وزارت خارجہ کے بیان کے بعد صیہونی حکومت نے بھی حضرت امام خمینی (رح) کی ایران واپسی پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ۔ کیونکہ وہ بخوبی جانتی تھی کہ ایران کی انقلابی حکومت غاصب صیہونی نظام کی سخت ترین مخالف ہوگی ۔ سوویت روس کی سرکاری خبررساں ایجنسی " تاس " نے بھی امام خمینی (رح) کی ایران واپسی کی خبر دیتے ہوئے اعلان کیا کہ امام خمینی (رح) کی واپسی نے اس ملک میں انقلابی تحریک کو ایک تقدیر ساز مرحلے میں داخل کردیا ہے۔
انقلاب ایران کی تاریخ ساز حیثیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا جس نے بین الاقوامی سیاست کو متاثر کیا۔ ایران کے اسلامی انقلاب نے دنیا کی سپر طاقتوں کے غرور کو چکنا چور کرکے رکھ دیا۔ انقلاب ایران نے اہل زمانہ کو بتایا کہ انسانی اور اسلامی اصولوں پر چل کر کس طرح انسانی حقوق و جمہوری آزادی کا تحفظ کیا جاسکتاہے۔
عصر حاضر میں دہشت گردی کے خاتمہ کے نام پر امریکہ اپنی شاطرانہ سیاست کے ذریعہ اسلامی ممالک کو جس طرح کمزور کررہا ہے اور مسلم ممالک و ایران کو جس طرح دھمکیاں دے رہا ہے اسے معلوم ہونا چاہیے کہ ایران میں امریکی مفادات کو سب سے زیادہ شکست دینے والے رہبر انقلاب نے ایسی ہی مغرور اور ظلم پسند طاقتوں کے لئے واضح طور پر کہا تھا:
''جو لوگ یہ سوچتے ہیں کہ ہمارے انقلاب کو شکست دے سکتے ہیں۔ انھوں نے نہ اسلام کو پہچانا ہے اور نہ ہی ایرانی عوام کو''۔
امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) کے اصول و افکار میں سب سے اہم نکتہ ہے حقیقی دین محمدی یعنی ظلم مخالف اسلام کا، انصاف پسند اسلام کا، مجاہد اسلام کا، محروموں کے طرفدار اسلام کا، غریبوں، مستضعفوں اور ستمدیدہ افراد کے حقوق کا دفاع کرنے والے اسلام کا۔ اس اسلام کے مقابلے میں امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے امریکی اسلام کی ایک نئي اصطلاح وضع کی۔
امریکی اسلام یعنی تکلفاتی اسلام، ظلم و ستم پر خاموش تماشائی اسلام، تسلط پسندوں کا مددگار اسلام، طاقتوروں کا معاون اسلام، وہ اسلام جو اس سب کو برداشت کرے۔ اس اسلام کے لئے امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے امریکی اسلام کا نام منتخب کیا۔ حقیقی اسلامی فکر و نظر ہی امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی دائمی فکر و نظر ہے۔ امام خمینی رہ کی شخصیت عوام کے اندر انتہائی محبوبیت اور مقبولیت کی حامل تھی لہذا جب انہوں نے اندرونی آمریت اور بیرونی استعمار کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی تو عوام کےٹھاٹھیں مارتے سمندر نے آپکی آواز پر لبیک کہا۔
اقوام عالم کی تاریخ میں بے شمار انقلابات کا تذکرہ ملتا ہے جو اپنے معاشروں میں بنیادی تبدیلیوں کے ساتھ سیاست اور حکومت میں تبدیلیوں کی داستان بیان کرتے ہیں۔ گزشتہ صدی نے انقلاب روس اور انقلاب چین بھی دیکھا۔ زمانہ نے انقلاب فرانس کی ہولناکیاں بھی دیکھیں مگر بیسویں صدی کے انقلاب ایران نے اہل زمانہ کو حیرت میں ڈال دیا۔
ایران میں اسلامی انقلاب کی انفرادیت اس امر میں بھی پوشیدہ ہے کہ ایران میں جو انقلاب رونما ہوا وہ مذہبی علماء کی تحریک پر ایران کے مظلوم عوام کے ذریعہ برپا کیا گیا تھا۔ یہ انقلاب ایران کے مطلق العنان آمر رضا شاہ پہلوی کے اس شاہی نظام کے خلاف برپا کیا گیا تھا جسے امریکی سرپرستی حاصل تھی۔
بلا شبہ ایرانی انقلاب تاریخ کا ایک ایسا انقلاب تھا جس نے انقلاب کے روایتی تصور کا تعارف ایک الگ ہی انداز سے پیش کیا ۔