Aug ۲۵, ۲۰۱۷ ۰۰:۱۵ Asia/Tehran
  • نیتن یاہو کے خلاف احتجاج میں شدت

ترجمہ و تلخیص: م۔ ہاشم

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف مقبوضہ علاقوں میں احتجاج میں شدت کی اطلاعات ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے بتایا کہ اس احتجاج کا اصل سبب نیتن یاہو کے مالی بدعنوانی کیس کی تحقیقات میں تاخیر ہے۔

68 سالہ نیتن یاہو مارچ 2009ع سے اب تک غاصب اسرائيل کے وزیر اعظم ہیں۔ ان پر سنگین مالی بدعنوانی کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس وقت نیتن یاہو کے خلاف بد عنوانی کے دو کیس ہیں۔ پہلا کیس نیتن یاہو اور ان کے خاندان، خاص طور پر ان کی بیوی سارا نیتن یاہو، کے خلاف ہے۔ دوسرا کیس روزنامہ ”یدیعوت آحارنوت“ اور نیتن یاہو کے درمیان ایک سمجھوتے سے متعلق ہے۔ اس سمجھوتے کے مطابق مذکورہ اخبار ”مراعات“  کے عوض اس بات کا پابند بنا کہ وہ نیتن یاہو کے بارے میں منفی خبریں شائع نہیں کرے گا۔

اس سے پہلے 2016ع کے موسم گرما میں نیتن یاہو نے ایک کیس میں یہ اعتراف بھی کیا تھا کہ انہوں نے ایک فرانسیسی تاجر ”آرنو میمران“ سے بڑی رقم حاصل کی تھی نیز نومبر 2016ع میں اسرائیل کے اٹارنی جنرل نے بھی تین جرمن آب دوزوں کی خریداری کے کیس میں اسرائیلی پولیس کو اس سلسلے میں نیتن یاہو کے ممکنہ اثرو رسوخ اور کردار کے بارے میں تحقیقیات انجام دینے کا حکم دیا تھا۔

البتہ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل میں عہدے اور اقتدار سے غلط فائدہ اٹھانا کوئي نئي بات نہیں ہے۔ ایہود اولمرٹ اور ایریل شیرون غاصب اسرائيل کے دو ایسے وزرائے اعظم رہ چکے ہیں جن پر مالی بدعنوانی کے الزامات لگے تھے اور تحقیقات بھی ہوئي تھیں بلکہ اولمرٹ کو 16 ماہ کی سزائے قید بھی ہوچکی ہے۔

ٹیگس