Feb ۱۷, ۲۰۲۲ ۰۶:۱۵ Asia/Tehran
  • اسٹیفن ہاکنگ کے ’پراسرار بلیک بورڈ‘ میں کیا ہے؟

برطانیہ کے قومی سائنسی عجائب گھر میں پیچیدہ سائنس ڈوڈلز سے بھرا ہوا ’ہاکنگ کا بلیک بورڈ‘ نمائش کےلیے رکھا گیا ہے جو 1980 سے یونیورسٹی آف کیمبرج میں بحفاظت رکھا ہوا تھا۔

خبروں کے مطابق، 1980 میں کیمبرج یونیورسٹی کے تحت ’سپر اسپیس اینڈ سپر گریویٹی‘ کی عالمی کانفرنس میں ہاکنگ کی ہدایت پر اس کے ساتھی سائنسدانوں نے ایک بڑے بلیک بورڈ پر یہ ڈوڈلز بنائے تھے۔

ان ڈوڈلز میں عجیب و غریب شکلوں اور کارٹونز کے علاوہ بہت سی ادھوری مساواتیں بھی شامل ہیں جو طبیعیات میں اُن اہم مسائل کے ممکنہ حل کی نشاندہی کرتی ہیں کہ جنہوں نے اب تک دنیا بھر کے سائنسدانوں کو الجھا کر رکھا ہوا ہے۔

ان مسائل کا تعلق ’ہر شئے کے نظریئے‘ (تھیوری آف ایوری تھنگ) سے ہے؛ جو ایک ایسا سائنسی نظریہ ہوگا جس میں کائنات کی چاروں قوتیں (یکساں فریم ورک کے تحت) یکجا کی جائیں گی۔

جدید طبیعیات (ماڈرن فزکس) کے فریم ورک ’اسٹینڈرڈ ماڈل‘ میں تین کائناتی قوتیں تو یکجا کرلی گئی ہیں لیکن چوتھی قوت یعنی قوتِ ثقل (گریویٹی) اب تک باقی تینوں قوتوں کے ساتھ، یکساں نظریئے میں یکجا نہیں کی جاسکی ہے۔

بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس بلیک بورڈ پر ڈوڈلز کے ذریعے اسٹیفن ہاکنگ نے یہی مسئلہ حل کرنے سے متعلق اپنے کچھ اہم خیالات پیش کیے تھے۔

شاید کچھ باتیں خلائی مخلوق کے بارے میں بھی تھیں لیکن اب تک کوئی نہیں جانتا کہ آخر اس بلیک بورڈ پر ڈوڈلز کا اصل مفہوم کیا ہے؟

یہی وہ پراسراریت ہے جو عوام کو اس بلیک بورڈ کی طرف متوجہ کررہی ہے اور لوگ بڑی تعداد میں اسے دیکھنے کےلیے سائنس میوزیم کا رُخ کررہے ہیں۔

 

بشکریہ

ایکسپریس نیوز

ٹیگس