آیت اللہ سیستانی کی نظر میں نماز کی اہمیت
سوال: نماز کی اہمیت کو بیان فرمائیں؟
جواب از آیۃ اللہ سید علی حسینی سیستانی دامت براکاتہ
نماز دینی اعمال میں سے بہترین عمل ہے۔
اگر یہ درگارہ الہی میں قبول ہوگئی تو دوسری عبادات بھی قبول ہو جائیں گی اور اگر یہ قبول نہ ہوئی تو دوسرے اعمال بھی قبول نہ ہوں گے۔
جس طرح انسان اگر دن رات میں پانچ دفعہ نہر میں نہائے دھوئے تو اس کے بدن پر میل کچیل نہیں رہتی اسی طرح پنج وقتہ نماز بھی انسان کو گناہوں سے پاک کر دیتی ہے۔
بہتر ہے کہ انسان نماز اول وقت میں پڑھے۔
جو شخص نماز کو معمولی اور غیر اہم سمجھے وہ اس شخص کو مانند ہے جو نماز نہ پڑھتا ہو۔
رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) نے فرمایا ہے کہ "جو شخص نماز کو اہمیت نہ دے اور اسے معمولی چیز سمجھے وہ عذاب آخرت کا مستحق ہے" ایک دن رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ) مسجد میں تشریف فرماتھے کہ ایک شخص مسجد میں داخل ہوا اور نماز پڑھنے میں مشغول ہو گیا لیکن رکوع اور سجود مکمل طور پر بجانہ لایا۔ اس پر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ) نے فرمایا کہ اگر یہ شخص اس حالت میں مرجائے جبکہ اس کے نماز پڑھنے کا یہ طریقہ ہے تو یہ ہمارے دین پرنہیں مرے گا۔
لہذا انسان کو خیال رکھنا چاہئے کہ نماز جلدی جلدی نہ پڑھے اور نماز کی حالت میں خدا کی یاد میں رہے اور خشوع و خضوع اور سنجیدگی سے نماز پڑھے اور یہ خیال رکھے کہ کس ہستی سے کلام کر رہا ہے اور اپنے آپ کو خداوند عالم کی عظمت اور بزرگی کے مقابلے میں حقیر اور ناچیز سمجھے۔
اگر انسان نماز کے دوران پوری طرح ان باتوں کی طرف متوجہ رہے تو وہ اپنے آپ سے بے خبر ہوجاتا ہے جیسا کہ نماز کی حالت میں امیرالمومنین امام علی ؑ کے پاوں سے تیر کھینچ لیا گیا اور آپ ؑ کو خبر تک نہ ہوئی۔
علاوہ ازیں نماز پڑھنے والے کو چاہئے کہ توبہ و استغفار کرے اور نہ صرف ان گناہوں کو جو نماز قبول ہونے میں مانع ہوتے ہیں۔ مثلاً حسد، تکبر، غیبت، حرام کھانا، شراب پینا، اور خمس و زکوۃ کا ادا نہ کرنا۔ ترک کرے بلکہ تمام گناہ ترک کردے اور اسی طرح بہتر ہے کہ جو کام نماز کا ثواب گھٹاتے ہیں وہ نہ کرے مثلاً اونگھنے کی حالت میں یا پیشاب روک کر نماز کے لئے نہ کھڑا ہو اور نماز کے موقع پر آسمان کی جانب نہ دیکھے۔
وہ کام کرے جو نماز کا ثواب بڑھاتے ہیں مثلاً عقیق کی انگوٹھی اور پاکیزہ لباس پہنے، کنگھی اور مسواک کرے نیز خوشبو لگائے۔