شبِ 23 ماہ رمضان / شبِ قدر کے اعمال
ہدیۃ الزائر میں منقول ہے کہ یہ رات شب قدر کی پہلی دوراتوں سے افضل ہے اور بہت سی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ شب قدر یہی ہے او ر یہ بات حقیقت کے قریب تر ہے اس رات حکمت الہی کے مطابق کائنات کے تمام امور مقدر ہوتے ہیں (تقدیر لکھی جاتی ہے) پس اس میں پہلی دو راتوں والے مشترکہ اعمال بجا لائے اور ان کے علاوہ اس رات کے چند مخصوص اعمال بھی ہیں۔
1- سورئہ عنکبوت اور سورئہ روم پڑھے کہ امام جعفرصادق ع نے قسم کھاتے ہوئے فرمایا کہ اس رات ان دوسورتوں کا پڑھنے والااہل جنت میں سے ہے۔
2- سورئہ حٰم دخان پڑھے :3- ایک ہزار مرتبہ سورئہ قدر پڑھے:4- اس رات خصوصًا اور دیگر اوقات میں عمومًا یہ دعا سلامتی امام زمانہ (ع) پڑھے
اَللّٰھُمَّ کُنْ لِوَلیِّکَ الْحُجَّت......
5- اس رات یہ دعا پڑھے
اَللّٰھُمَّ امْدُدْ لِی فِی عُمْرِی وَٲَوْسِعْ لِی فِی رِزْقِی وَٲَصِحَّ لِی جِسْمِیوَبَلِّغْنِی ٲَمَلِی وَ إنْ کُنْتُ مِنَ الاََشْقِیائِ فَامْحُنِی مِنَ الاََشْقِیائِ وَاکْتُبْنِی مِنَ السُّعَدائِ فَ إنَّکَقُلْتَ فِی کِتابِکَ الْمُنْزَلِ عَلَی نَبِیِّکَ الْمُرْسَلِ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ یَمْحُواْ اﷲُ مَایَشائُ وَیُثْبِتُ وَعِنْدَھُ ٲُمُّ الْکِتابِ ۔
6- یہ دعا بھی پڑھے جو کتاب اقبال میں ہے:
یَا باطِناً فِی ظُھُورِہِ ویَا ظاھِراً فِی بُطُونِہِ وَیَا باطِناً لَیْسَ یَخْفَیٰ، وَیَا ظاھِراً لَیْسَ یُریٰ، یَا مَوْصُوفاً لاَ یَبْلُغُ بِکَیْنُونَتِہِ مَوْصُوفٌ وَلاَ حَدٌّ مَحْدُودٌ، وَیَا غائِباً غَیْرَ مَفْقُودٍ، وَیَا شاھِداً غَیْرَ مَشْھُودٍ، یُطْلَبُ فَیُصابُ، وَلَمْ یَخْلُ مِنْہُ السَّماواتُ وَالْاَرْضُ وَمَا بَیْنَھُما طَرْفَۃَ عَیْنٍ ، لاَ یُدْرَکُ بِکَیْفٍ، وَلاَ یُؤَیَّنُبِٲَیْنٍ وَلاَ بِحَیْثٍ، ٲَنْتَ نُورُ النُّورِ وَرَبُّ الاََرْبابِ، ٲَحَطْتَ بِجَمِیعِ الاَُمورِ، سُبحانَ مَنْ لَیْسَ کَمِثِلہِ شَیْئٌ وَھُوَ السَّمیعُ البَصیرُ سبحانَ مَنْ ھُوَ ہکَذَا وَلاَ ھَکَذا غَیْرُہ
7- غسل کرنا علامہ مجلسی کا فرمان ہے کہ غروب آفتاب کے نزدیک غسل کیا جائے اور نماز مغرب اسی غسل کے ساتھ ادا کی جائے۔
8- 2 رکعت نماز الحمد و 7 مرتبہ.سورہ اخلاص جو.بیان ھو چکی ہے
9- قرآن کریم کو کھول کر اپنے سامنے رکھنے کے اعمال جو.اوپر بیان ۔ ہو چکے
10- قرآن پاک کو اپنے سر پر رکھنے کے اعمال جو.اعمال.مشترکہ.میں بیان ھو چکے ھیں.
11- امام حسین ع کی زیارت پڑھے ، روایت ہے کہ شب قدر میں ساتویں آسمان پر عرش کے نزدیک ایک منادی ندا دیتا ہے کہ حق تعالیٰ نے ہر اس شخص کے گناہ معاف کر دئیے جو زیارت امام حسین ع کے لیے آیا ہے۔
شبِ قدر کی مخصوص زيارة امام حسین ع
السَّلامُ عَلَيْكَ يابْنَ رَسُولِ اللهِ، السَّلامُ عَلَيْكَ يابْنَ أَمِيرِ المُؤْمِنِينَ السَّلامُ عَلَيْكَيابْنَ الصِّدِّيقَةِ الطَّاهِرَةِ فاطِمَةَ سَيِّدَةِ نِساءِ العالَمِينَ، السَّلامُ عَلَيْكَ يامَوْلايَ ياأَبا عَبْدِ الله وَرَحْمَةُ الله وَبَرَكاتُهُ. أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاةَ وَآتَيْتَ الزَّكاةَ وَأَمَرْتَ بِالمَعْرُوفِ وَنَهَيْتَ عَنِ المُنْكَرِ وَتَلَوْتَ الكِتابَ حَقَّ تِلاوَتِهِ وَجاهَدْتَ فِي الله حَقَّ جِهادِهِ وَصَبَرْتَ عَلى الاَذى فِي جَنْبِهِ مُحْتَسِبا حَتّى أَتاكَ اليَقِينُ، أَشْهَدُ أَنَّ الَّذِينَ خالَفُوكَ وَحارَبُوكَ وَالَّذِينَ قَتَلُوكَ مَلْعُونُونَ عَلى لِسانِ النَّبِيِّ الاُمِّي وَخابَ مَنْ افْتَرى، لَعَنَ الله الظَّالِمِينَ لَكُمْ مِنَ الأوَّلِينَ وَالآخِرِينَ وَضاعَفَ عَلَيْهِمُ العَذابَ الاَلِيمَ أَتَيْتُكَ يامَوْلايَ يابْنَ رَسُولِ الله زائِراً عارِفابِحَقِّكَ مُوالِيا لاَوْلِيائِكَ مُعادِيا لاَعْدائِكَ مُسْتَبْصِراً بِالهُدى الَّذِي أَنْتَ عَلَيهِ عارِفاً بِضَلالَةِ مَنْ خالَفَكَ فَاشْفَعْ لِي عِنْدَ رَبِّكَ.....
12- شب بیداری کرے یعنی ان راتوں میں جاگتا رہے ،روایت ہے کہ جو شخص شب قدر میں جاگتا رہے تو اس کے گناہ معا ف ہو جائیں گے۔ اگرچہ وہ آسمانوں کے ستاروں، پہاڑوں کی جسامت اور دریائوں کے پانی جتنے ہوں۔
13- سو/ 100 رکعت نماز بجا لائے جسکی بہت زیادہ فضیلت ہے اس کی ہررکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ اخلاص کا پڑھنا افضل ہے،جس کے ذمہ قضا نمازیں ہوں اسے چاہئیے کہ اپنی 6 دن کی قضا نمازیں پڑھے...
14- شب قدر کی راتوں میں یہ دعا پڑھے :
اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَمْسَیْتُ لَکَ عَبْداً داخِراً لاَ ٲَمْلِکُ لِنَفْسِی نَفْعاً وَلا ضَرّاً وَلااے معبود: بے شک میں نے شام کی اس حال میں کہ تیرا آستاں بوس بندہ ہوں نہ اپنے نفع کا مالک ہوں اورنہ نقصان کا اور نہ برائیٲَصْرِفُ عَنْہا سُوئً، ٲَشْھَدُ بِذلِکَ عَلَی نَفْسِی، وَٲَعْتَرِفُ لَکَ بِضَعْفِ قُوَّتِی، وَقِلَّۃِکو اس سے دور کر سکتا ہوں میں اپنے نفس پر خود ہی گواہ ہوں اور تیرے سامنے اعتراف کرتاہوں اپنی کمزوری بے چارگی اورحِیلَتِی، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَ نْجِزْ لِی مَا وَعَدْتَنِی وَجَمِیعَ الْمُؤْمِنِینَبے بسی کا پس محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور اپنا وہ مغفرت کا وعدہ پورا فرما جو اس رات میں میرے لیے اور تمام مومنینوَالْمُؤْمِناتِ مِنَ الْمَغْفِرَۃِ فِی ہذِہِ اللَّیْلَۃِ وَٲَتْمِمْ عَلَیَّ مَا آتَیْتَنِی فَ إنِّی عَبْدُکَ الْمِسکِینُومومنات کے لیے جو تونے عمومی طور پر کر رکھا ہے اور مجھ پر اپنی عطائ ورحمت پوری فرما دے کہ بیشک میں تیرا بے کس،الْمُسْتَکِینُ الضَّعِیفُ الْفَقِیرُ الْمَھِینُ ۔ اَللّٰھُمَّ لاَ تَجْعَلْنِی ناسِیاً لِذِکْرِکَ فِیما ٲَوْلَیْتَنِیناچار، بے طاقت، محتاج اور پست ترین بندہ ہوں اے معبود! مجھے ایسا نہ بنا کہ تیری عطائوں کے ذکر کو بھول جاؤں تیرے احساناتوَلا غافِلاً لاِِِحْسانِکَ فِیما ٲَعْطَیْتَنِی، وَلاَ آیِساً مِنْ إجابَتِکَ وَ إنْ ٲَبْطَٲَتْ عَنِّی فِیسے غفلت کروں اور تیری طرف سے قبولِ دعا سے مایوس ہو جاؤں اگرچہ میں غفلت شعار ہوںسَرَّائَ ٲَوْ ضَرَّائَ ٲَوْ شِدَّۃٍ ٲَوْ رَخائٍ ٲَوْ عافِیَۃٍ ٲَوْ بَلائٍ ٲَوْ بُؤْسٍ ٲَوْ نَعْمائَ إنَّکَ سَمِیعُ الدُّعائِخوشی وغم میں یا سختی وآسودگی میں یا آسانی وتنگی میں یامحرومی ونعمت میں بے شک تو دعا کا سننے والا ہے۔
شیخ کفعمی سے روایت ہے کہ امام زین العابدین ع اس دعا کو تینوں شب قدر میں قیام وقعود اور رکوع سجود کی حالت میں پڑھتے تھے۔ علامہ مجلسی(رح) فرماتے ہیں کہ ان راتوں کا بہترین عمل یہ ہے کہ اپنی بخشش کی دعا کرے ، اپنے والدین، اقربا اور زندہ و مردہ مومنین کی دنیا وآخرت کے لیے دعا مانگے ۔ نیز جس قدر ممکن ہومحمدوآل محمد ع پر صلوات بھیجے
15- دعائے جوشن کبیر پڑھے: ایک اور روایت میں آیا ہے کہ کسی نے رسول ﷲ ص سے سوال کیا کہ اگر مجھے شب قدر کا موقعہ ملے تو میں خدا سے کیا مانگوں؟ آپ نے فرمایا: کہ خدا سے صحت وعافیت مانگو۔
16- یہ دعا بھی پڑھے
ياسالِخَ النَّهارِ مِنَ اللَّيْلِ فَإِذا نَحْنُ مُظْلِمُونَ، وَمُجْريَالشَّمْسِ لِمُسْتَقَرِّها بِتَقْدِيرِكَ ياعَزِيزُ ياعَلِيمُ، وَمُقَدِّرَ القَمَرِ مَنازِلَ حَتَّى عادَ كَالعُرْجُونِ القَدِيمِ، يا نُورَ كُلِّ نُورٍ، وَمُنْتَهى كُلِّ رَغْبَةٍ، وَوَلِيَّ كُلِّ نِعْمَةٍ، ياالله يا رَحْمنُ، ياالله ياقُدُّوسُ، يا أَحَدُ يا واحِدُ يافَرْدُ، ياالله ياالله يااللهُ، لَكَ الاَسَّماء الحُسْنى، وَالاَمْثالُ العُلْيا، وَالكِبْرِياءُ وَالآلاُء، أَسْأَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلى مُحَمَّدٍ وَأَهْلِ بَيْتِهِ وَأَنْ تَجْعَلَ اسْمِي فِي هذِهِ اللّيْلَةِ فِي السُّعَداءِ، وَرُوحِي مَعَ الشُّهداء، وَإِحْسانِي فِي عِلِّيِّينَ، وَإِسائَتِي مَغْفُورَةً، وَأَنْ تَهَبَ لِي يَقِينا تُباشِرُ بِهِ قَلْبِي، وَإِيْماناً يُذْهِبُ الشَّكَّ عَنِّي، وَتُرْضِيَنِي بِما قَسَمْتَ لِي، وَآتِنا فِي الدُّنْيا حَسَنَةً، وَفِي الآخرَةِ حَسَنَةً ، وَقِنا عَذابَ النّارِ الحَرِيقِ، وَارْزُقْنِي فِيْها ذِكْرَكَ وَشُكْرَكَ، وَالرَّغْبَةَ إِلَيْكَ، وَالاِنابَةَ وَالتَّوْفِيقَ لِما وَفَّقْتَ لَهُ مُحَمَّداً وَآلِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِمُ السَّلامُ
17- اول شب (مغرب کے وقت) میں کئے ہو ئے غسل کے علاوہ آخر شب (اذان فجر سے پہلے پہلے) پھر غسل کرے۔
تہذیب الاسلام میں شیخ نے ابوبصیر کے ذریعے امام جعفر صادق ع سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جس رات کے بارے میں یقین ہو کہ وہ شب قدر ہے تو اس میں سو رکعت نماز اس طرح کہ ہر رکعت میں سورئہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورئہ توحید پڑھو۔ میں نے عرض کیا آپ پر قربان ہوجائوں ! اگر یہ نماز کھڑے ہو کر نہ پڑھ سکوں تو بیٹھ کر پڑھ لوں ؟ فرمایا اگر کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ سکتے ہو میں نے عرض کی اگر بیٹھ کر نہ پڑھ سکوں تو پھر کیا کروں ؟ آپ نے فرمایا: بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے ہو تو پشت کے بل لیٹ کر پڑھ لو۔دعائم الاسلام میں روایت نقل ہوئی ہے کہ رسول ﷲ ص رمضان مبارک کے آخری عشرے میں اپنا بستر لپیٹ دیتے اور عبادت الہی میں مصروف ہو جاتے تئیسویں کی رات آپ اپنے اہل و عیال کو بیدار کرتے اور پھر جس پر نیند کا غلبہ ہوتا اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے دیتے۔ حضرت فاطمہ ع بھی اس رات اپنے گھر کے کسی فرد کو سونے نہ دیتیں ، نیند کا علاج یوں کرتیں کہ دن کو کھانا کم دیتیں اور فرماتیں کہ دن کو سو جائو تاکہ رات کو بیدار رہ سکو، آپ فرماتی ہیں کہ بدقسمت ہے وہ شخص جو آج کی رات خیرونیکی سے محروم رہ جائے۔ایک روایت میں آیا ہے کہ امام جعفر صادق ع سخت علیل تھے کہ تئیسویں رمضان کی رات آگئی آپ نے اپنے کنبے والوں اور غلاموں کو حکم دیا کہ مجھ کو مسجد لے چلو اور پھر آپ نے مسجد میں شب بیداری فرمائی علامہ مجلسی (رح) کا ارشاد ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اس رات تلاوت قرآن کرے اور صحیفہ کاملہ کی دعائیں بالخصوص دعائ مکارم الاخلاق اور دعا توبہ پڑھے۔
نیز یہ کہ شب ہائے قدر کے دنوں کی عظمت وحرمت کا بھی خیال رکھے اور ان میں عبادت الہی اور تلاوت قرآن کرتا رہے، معتبر احادیث میں ہے کہ شب قدر کادن بھی رات کی طرح عظمت اور فضیلت کا حامل ہے ۔