عید الاضحی، اللہ کے حضور قربانی پیش کرنے کا دن
ہجری قمری کلینڈر کے 12ویں مہینے ذی الحجہ کی 10 تاریخ عید کا دن ہے، یہ مسلمانوں کی عظیم عیدوں میں سے ایک ہے۔
یہ محبت اور قربانی کو ثابت کرنے کا دن ہے۔ یہ وہ دن ہے جب ایک انسان اپنے خالق حقیقی کی بارگاہ میں اپنے کو پست ترین ہونے کا اعتراف کرتا ہے اور اپنا سب کچھ اللہ اور اس کی عبادت پر قربان کر دیتا ہے اور پیروی اور اطاعت کا جو صحیح پہچان اور شناخت کا نتیجہ ہے، مظاہرہ کرتا ہے۔
اس دن خلیل خدا حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو اللہ کے حکم سے قربان کرنے کے لئے لے کر نکلتے ہیں۔ اس عظیم امتحان الہی میں وہ کامیاب ہوئے۔ انہوں نے قربان تو اپنے لخت جگر حضرت اسماعیل کو کیا لیکن ان کی جگہ ایک بھیڑ قربان ہوگئی۔ اس کے بعد سے جب بھی حاجی حج کرنے مکہ جاتے ہیں اپنے حج کے آخری مرحلے میں قربانی کرتے ہیں۔
حاجیوں اور دیگر افراد کا اس دن قربانی کرنا در حقیقیت حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل کے اس معنوی قربانی کے احترام کے لئے ہے جس کے تحت وہ عشق الہی میں قربان ہونے کے لئے آخری مرحلے تک پہنچ گئے۔
انہوں نے اپنی اس وفاداری اور عظیم عشق کی یاد ہمیشہ کے لئے دلوں میں بسا دی۔ عید الاضحی در حقیقت سب سے عظیم ہستی یعنی اللہ کے حضور اپنی سب سے محبوب چيزوں کو قربان کرنے کا دن ہے۔ عید قربان الہی نعمت کا سرچشمہ اور نیک بندوں پر الہی رحم و نعمتوں کا بہانہ ہے۔ جو بھی اپنی مرضی کو اللہ کی مرضی پر قربان کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے نیز اللہ کی خوشنودی کے لئے اپنی خواہشات کو قربان کر دیتا ہے وہ بندگی کی بلندیوں پر پہنچ جاتا ہے۔