روز قیامت امام علیہ السلام کے ہم محفل
اميرالمؤمنين علی عليه السلام ارشاد فرماتے ہیں:
لِلْقَائِمِ مِنَّا غَيْبَةٌ أَمَدُهَا طَوِيلٌ كَأَنِّي بِالشِّيعَةِ يَجُولُونَ جَوَلاَنَ اَلنَّعَمِ فِي غَيْبَتِهِ يَطْلُبُونَ اَلْمَرْعَى فَلاَ يَجِدُونَهُ أَلاَ فَمَنْ ثَبَتَ مِنْهُمْ عَلَى دِينِهِ وَ لَمْ يَقْسُ قَلْبُهُ لِطُولِ أَمَدِ غَيْبَةِ إِمَامِهِ فَهُوَ مَعِي فِي دَرَجَتِي يَوْمَ اَلْقِيَامَةِ .
ترجمہ:
ہمارے قائم کے لئے ایک غیبت ہے جس کی مدت بہت طولانی ہوگی، میں دیکھ رہا ہوں کہ اس زمانے میں ہمارے شیعہ بن مالک گلہ کی طرح دشت و صحرا میں منتشر ہوکر چراگاہ کی تلاش میں ہیں مگر ان کی یہ تلاش بے فائدہ ہے۔ یعنی امام زمان کو ڈھونڈنے نکلتے ہیں مگر آپ علیہ السلام تک نہیں پہنچ پاتے.
آگاہ رہو! اس دور میں شیعوں میں سے جو بھی اپنے دین اور عقیدے پر استوار رہے اور اپنے امام کی طولانی غیبت کی وجہ سے سنگدلی اور قساوت قلبی کا شکار نہ ہو، تو وہ قیامت کے روز میرے پاس اسی مقام پر ہوگا جہاں میں ہوں گا...
حوالہ:
کمال الدين و تمام النعمة، ج1، ص 303