بندگان خدا! آخری شب قدر بھی آ گئی...
شب قدر یا لیلۃ القدر مسلمانوں کے درمیان پورے سال کی سب سے زیادہ فضیلت و اہمیت کی حامل شب ہے۔ قرآن و احادیث کی روشنی میں یہ شب ہزار مہینوں سے افضل و برتر ہے اور اس شب میں انسان کی آئندہ ایک سال کی تقدیر رقم ہوتی ہے۔
جس شب کے بارے میں اللہ ملائکہ سے کہہ رہا ہے کہ جاو اور فریاد کرو کہ کیا کوئی حاجت مند، مشکلات میں گرفتار، گناہوں میں آلودہ بندہ ہے جسے اس شب کے طفیل بخش دیا جائے۔
شب قدر وہ رات ہے کہ جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے اور فرشتے اس رات میں اللہ کے اذن سے زمین پر نازل ہوتے ہیں اور بندوں کے آئندہ ایک سال کے مقدورات کو معین کرتے ہیں ۔ اس رات کا ماہ مبارک میں پایا جانا، پیامبراسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی امت پر بہت بڑا اللہ کا انعام اور احسان ہے۔
انسان کے سال بھر کے مقدرات (انسان کی موت و حیات اور رزق وغیرہ) اس کی صلاحیت و اہلیت کی بنا پر معین کئے جاتے ہیں۔ اس رات انسان تفکر اور تدبر کے ذریعے اپنے آپ میں تبدیلی لا سکتا ہے اور اپنے اعمال کے ذریعے لازمی مقدمات فراہم کرکے اپنی سرنوشت کو بہترین صورت میں ڈھال سکتا ہے۔
فرزند رسول حضرت امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: التَّقْدِیرُ فِی لَیْلَةِ تِسْعَ عَشْرَةَ وَ الْإِبْرَامُ فِی لَیْلَةِ إِحْدَى وَ عِشْرِینَ وَ الْإِمْضَاءُ فِی لَیْلَةِ ثَلَاثٍ وَ عِشْرِینَ؛ ماہ رمضان کی انیسویں شب کو انسان کی تقدیر سازی ہوتی ہے، اکیسویں شب میں اسے دستاویزی شکل دی جاتی ہے اور تیئیسویں شب میں اس تقدیر پر دستخط کر دئے جاتے ہیں۔ (الکافی (ط - الإسلامیة)، ج4، ص159)