طبی تحقیق کا دعوی، کورونا وائرس انسانی دماغ میں بھی داخل ہو سکتا ہے
ایک نئی طبی تحقیق میں دعوی کیا گیا ہے کہ نیا کورونا وائرس انسانی دماغ میں بھی داخل ہوسکتا ہے۔
امریکا کی ٹیکساس یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایسا بالکل ممکن ہے کہ نیا کورونا وائرس انسانی دماغ میں داخل ہوجائے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کوویڈ- 19 کی ایک واضح علامات سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی ہے جو براہ راست دماغ کے متاثر ہونے کی نشانی ہے۔
اسی طرح کورونا وائرس کے کچھ مریضوں میں سنگین دماغی پیچیدگیاں بشمول اعصاب کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
محققین نے ایک منفرد لیبارٹری ماڈل تیار کیا تھا تاکہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے مختلف اقسام کے دماغی خلیات کو شناخت کیا جاسکے۔
انہوں نے دریافت کیا کہ دماغ کے glial خلیات کوویڈ- 19 سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
اس سے قبل glial خلیات اور نئے کورونا وائرس کے درمیان تعلق کے حوالے سے زیادہ تحقیقی کام نہیں ہوا۔
محققین نے بتایا کہ یہ دماغی خلیات انتہائی اہم معاون خلیات ہیں اور اب جاکر ہم نے بیماری کے حوالے سے ان کے کردار کو سمجھنا شروع کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ خلیات اعصابی خلیات کے درمیان رابطے کا کام کرتے ہیں، ایک حد قائم کرتے ہیں اور دماغ کو بیماریوں اور اعصابی خلیات کو نقصان پہنچانے والے کیمیکلز سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
اس سے قبل جنوری 2021 میں امریکا کی جارجیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ نتھنوں سے جسم میں داخل ہونے پر پھیپھڑوں کی بجائے براہ راست دماغ پر برق رفتار حملہ کرتی ہے، جس کے نتیجے میں شدت سنگین ہوتی ہے، چاہے پھیپھڑوں سے وائرس کلیئر ہی کیوں نہ ہوجائے۔
یہ تحقیق چوہوں پر کی گئی تھی مگر محققین کا کہنا تھا کہ نتائج کا اطلاق انسانوں میں سامنے آنے والی علامات اور بیماری کی شدت کو سمجھنے کے لیے بھی ہوسکتا ہے۔