مباہلہ، حق و باطل کا معیار !
سحرعالمی نیٹ ورک کی جانب سے ہم اپنے تمام ناظرین ، سامعین اورقارئین کرام کی خدمت میں 24 ذی الحج عید مباہلہ کی مناسبت پرتبریک و تہنیت پیش کرتے ہیں۔
"مباهلہ کے باب میں ایک اہم ترین نکتہ پیغمبر اکرمؐ عزیز ترین اشخاص کو منتخب کرتے ہیں اور معرکۂ استدلال کے لئے میدان میں لے کر آتے ہیں، تاکہ حق اور باطل کے درمیان تفریق اورواضح ہدایت سب کی نظروں کے سامنے آجائے "
ولی امرمسلمین سید علی حسینی خامنہ ای (مدظلہ العالی) کا عید مباہلہ پر خطاب -
13 دسمبر 2009
24 ذی الحجہ عید مباہلہ کا دن ہے، اس دن رسول خدا (ص) نے نصاریٰ نجراں سے مباہلہ کیا اور اسلام کو عیسایت پر کامیابی دلائی
فتح مکہ کے بعد پیغمبر اسلام (ص) نے نجراں کے نصاریٰ کی طرف خط لکھا جس میں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی ۔ نصاریٰ نجراں نے اس مسئلہ پر کافی غور و فکر کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ ساٹھ افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو حقیقت کو سمجھنے اور جاننے کے لئے مدینہ روانہ ہو۔ کارواں مسجد میں داخل ہوتا ہے ۔
میر کارواں ابوحارثہ نے خط کے حوالے سے گفتگو شروع کی - کارواں میں شریک شرحبیل نے کہا، عیسی، خدا کے بیٹے ہیں کیونکہ ان کی والدہ حضرت مریم نے ان کو بغیر باپ کے پیدا کیا۔ اس دوران اللہ نے اپنے حبیب کو اس کا جواب وحی کے ذریعے فرمایا: عیسی کی مثال آدم کے مانند ہے کہ انہیں بھی (ماں ، باپ کے بغیر)خاک سے پیدا کیا گیا۔
آخر کار اس رسوائی سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے بہانہ بازی پر اتر آئے اور کہنے لگے ان باتوں سے ہم مطمئن نہیں ہوئے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ سچ کو ثابت کرنے کے لئے مباہلہ کیا جائے ۔ خدا کی بارگاہ میں دست بہ دعا ہو کر جھوٹے پر عذاب کی درخواست کریں۔
اس پرطے یہ ہوا کہ کل سورج طلوع ہونے کے بعد شہر سے باہر صحرا میں ملتے ہیں ۔ لوگ مباہلہ شروع ہونے سے پہلے ہی اس جگہ پر پہنچ گئے ۔ نجران کے نمایندے آپس میں کہتے تھے کہ : اگر آج محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ) اپنے سرداروں اور سپاہیوں کے ساتھ میدان میں حاضر ہوتے ہیں ، تو معلوم ہوگا کہ وہ حق پر نہیں ہے اور اگر وہ اپنے عزیزوں کو لے آتے ہیں تو وہ اپنے دعوے کے سچے ہیں ۔
پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وآلہ ایک ہاتھ سے حسین علیہ السلام کو آغوش میں لئے ہوئے اور دوسرے ہاتھ سے حسن علیہ السلام کوپکڑ کر بڑھ رہے ہیں ۔ آنحضرت کے پیچھے پیچھے ان کی دختر گرامی سیدۃ النساء العالمین حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا چل رہی ہیں اور ان سب کے پیچھے آنحضرت کا عموزاد بھائی اور فاطمہ کے شوہر علی ابن ابی طالب علیہ السلام ہیں۔
جب پادریوں کے سردار نے دیکھا تو کہا : میں تو ان چہروں کو دیکھ رہا ہوں جو اگر پہاڑ کی طرف اشارہ کریں وہ بھی اپنی جگہ سے کھسکتا ہوا نظر آئے گا اگر انہوں نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے تو ہم اسی صحرا میں قہر الہی میں گرفتار ہو جائیں گے اور ہمارا نام صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا ۔ دوسرے نے کہا تو پھراس کا سد باب کیا ہے ؟
جواب ملا اس کے ساتھ صلح کریں گے اور کہیں گے کہ ہم جزیہ دیں گے تاکہ آپ ہم سے راضی رہیں۔ اور ایسا ہی کیا گیا۔ اس طرح حق کی باطل پر فتح ہوئی ۔
مباہلہ پیغمبر(ص) کی حقانیت اور امامت کی تصدیق کا نام ہے ۔