با ادب، با ملاحظہ، ہوشیار...، محرم شروع ہوا چاہتا ہے!
نئے سال اور ایام عزا کا آغاز ہونے کو ہے اور پورے عالم اسلام میں نئے ہجری سال کے ساتھ ساتھ ایام عزا کے استقبال کی تڑپ اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے اور دلوں کی بے قراری، تڑپ اور حسینی حرارت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
ہر سال دنیا، شمع حسینی کے گرد پروانوں کی صورت محو طواف ہوتی ہے اور اسکی رونق میں ہر سال اضافہ ہوتا جا رہا ہے جو در حقیقت ’’بہارِ مہدوی‘‘ کی نوید سناتا ہے!
جی ہاں یہی وہ حرارت ہے جو بقائے انسانیت کی ضمانت ہونے کے ساتھ ساتھ اسلام و ایمان کی محافظ ہے۔ آج بھی وہی حرارت دلوں کی دھڑکن کے ساتھ سینوں میں موجود ہے۔ بقول شاعر کے کہ:
’’نامِ شبیر پہ بے ساختہ گریہ ہونا
بعد کلمے کے یہ ایماں کا نشاں اور بھی ہے‘‘
ایام عزا میں مجالس کے پروگراموں کے رقعے منظر عام پر آنے لگے ہیں، علماء، واعظین، ذاکرین، نوحہ خواں اور مداحان اہلبیت علیہم السلام ایک نئے جذبے کے ساتھ مکتب کربلا کو عام کرنے کے لئے کمربستہ ہو چکے ہیں۔ پرچم عزا لہرانے لگے ہیں، سیاہ لباس زیب تن ہونے کے لئے آمادہ ہے اور لوگ اپنے گھروں، عزاخانوں اور گلی کوچوں کو مجلس حسین (ع) کے لئے تیار کر رہے ہیں اور یہ آمادگی بس اپنے آخری مراحل میں ہے۔
بات اگر کربلا کی کی جائے تو وہاں تو استقبال محرم کا الگ ہی سماں ہے اور کربلا کے مکیں خاص بے تابی کے ساتھ ایام حسین (ع) کا انتظار کر رہے ہیں۔ سید الشہدا امام حسین علیہ السلام اور آپ کے باو وفا بھائی، علمدار کربلا حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے روضات اقدس کو عزادارانِ حسینی کے لئے آمادہ کر دیا گیا ہے اور اب بس انتظار ہے کہ فلکِ عالَم پر ماہ عزا نمودار ہو اور عزاداری و سوگواری کا باضابطہ طور پر آغاز کر دیا جائے۔