سوئیزرلینڈ کا غیر منطقی اقدام
سوئیزرلینڈ کے مقامی حکام نے مسلمانوں کے مذہبی عقائد کے منافی اقدام عمل میں لاتے ہوئے فرمان جاری کیا ہے کہ مذہبی عقائد کی بنیاد پر طالب علم کا جنس مخالف ٹیچر سے ہاتھ نہ ملانا جرم قرار پائے گا۔
سوئیزرلینڈ کے شہر بازل کے محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے اپنے تازہ حکمنامے میں مسلمان طلبا اور طالبات کو جنس مخالف ٹیچر سے ہاتھ ملانے سے مستثنی رکھنے کے اپنے سابقہ فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔ اس حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ مسلمان طلبا اور طالبات کو بھی جنس مخالف ٹیچروں سے ہاتھ ملانا ہو گا۔
بازل شہر کے محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے طلبا اور طالبات کے والدین اور سرپرستوں سے کہا ہے کہ اگر کسی طالب علم نے مذہبی عقائد کی بنیاد پر جنس مخالف ٹیچر سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا تو اس پر پانچ ہزار ڈالر تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
اس حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ایک ٹیچر کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے شاگرد سے ہاتھ ملائے۔ سوئیزرلینڈ کے بازل شہر کے محکمہ تعلیم کا یہ فیصلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسی شہر کے ایک اسکول نے شامی نژاد چودہ اور پندرہ سال کے دو اسکولی لڑکوں کو اس بات کی اجازت دے دی تھی کہ وہ اپنی خاتون ٹیچر سے ہاتھ نہ ملائیں۔
مذکورہ اسکول کے اس اجازت نامے کے بعد سوئیزرلینڈ میں ایک تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔ مقامی حکام نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ ان دونوں شامی نژاد اسکولی لڑکوں کے گھروالوں کو سوئیزرلینڈ کی شہریت دینے کا معاملہ بھی فی الحال روک دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ سوئیزرلینڈ کی آبادی اسّی لاکھ ہے جن میں ساڑھے تین لاکھ مسلمان ہیں۔ چند سال قبل سوئیزرلینڈ میں مساجد کے میناروں کی تعمیر پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی جس پر مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔