Dec ۰۳, ۲۰۲۵ ۱۷:۲۶ Asia/Tehran
  • منتخب فنکاروں کی قدردانی اور سیمرغ ایوارڈ کی تقسیم کے ساتھ 43 واں بین الاقوامی فجر فلم فیسٹیول  اختتام پذیر

تینتالیسوان بین الاقوامی فجر فلم فیسٹیول منتخب فنکاروں کی قدردانی اور سیمرغ ایوارڈ کی تقسیم کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔

سحرنیوز/ایران: شیراز میں تینتالیسوان بین الاقوامی فجر فلم فیسٹیول گزشتہ رات اپنے اختتام کو پہنچا اور منتخب فلموں اور فنکاروں کو انعامات اور سیمرغ ایوارڈ سے نوازا گیا۔

زیتون ہائے شکستہ، یعنی ٹوٹے ہوئے زیتون کے سیکشن میں فلسطین، قطر، سوئٹزرلینڈ اور ڈینمارک کی مشترکہ فلم "فرام گراؤنڈ زیرو کو فاتح قرار دیا گیا۔

بہترین فلم کا سیمرغ ایوارڈ فلم " آل دیٹس لفٹ آف یو" یعنی جو تم نے چھوڑا ہے، کے حصے میں آیا۔ یہ فلم شیریں دعیبس کی ہدایت کاری میں جرمنی، قبرص، فلسطین، اردن، یونان، قطر اور سعودی عرب کی مشترکہ پروڈکشن ہے۔

پنورما سیکشن میں بہترین فلم کا سیمرغ ایوارڈ مشترکہ طور پر دو فلموں، محمد علی نہدی کی ہدایت میں بننے والی تیونس کی فلم "راؤنڈ 13 " اور روناک طاہر کی ہدایت کاری میں بننے والی ایران، آسٹریلیا اور کینیڈا کی مشترکہ فلم "دو روی پاییز" یعنی خزاں کے دو رخ کو دیا گیا۔

اس سیکشن میں جیوری کا خصوصی سیمرغ ایوارڈ للت رتنا یکے کی ہدایت میں بننے والی سری لنکن فلم ریور اسٹون کو دیا گیا۔

بین الاقوامی مقابلے کے سیکشن میں سیمرغ کا مستحق بہنوش صادقی کی فلم مرد آرام یعنی پرسکون آدمی کو قرار دیا گیا۔

فیسٹیول کی اختتامی تقریب میں حاضرین

 

اس سیکشن میں جیوری کا خصوصی سیمرغ ایوارڈ مصری فلم ساز محمد رشاد کو ان کی فلم دی سٹیلمنٹ پر دیا گیا جبکہ بہترین فلم کا ایوارڈ پولینڈ کے ہدایت کار مایکل لوکا چفسکی کی فلم " ویئر دی وائٹ کرینز ڈانس" یعنی جہاں سارس ڈانس کرتے ہیں، کو دیا گیا۔

بین الاقوامی فجر فلم فیسٹیول کی اختتامی تقریب سے خطاب میں ایران کے اسلامی ثقافت و ہدایت کے وزیر سید عباس صالحی نے کہا کہ سنیما محض ایک بڑی صنعت ہی نہیں ہے بلکہ ایسا انسانی لمحہ فراہم کرتا ہے جس میں حقیقت، خواب اور انسانی نقطہ نگاہ ایک جگہ جمع ہو جاتے ہیں۔

ہمیں فالو کریں: 

Follow us: FacebookXinstagram, tiktok

انھوں نے کہا کہ سنیما اپنے آپ اور دوسرے کو سمجھنے کا نیا راستہ کھولتا ہے اور ایران کا تخیلی نیز شاعرانہ سنیما اس منظرنامے کا ایک روشن دریچہ ہے۔

ایران کے اسلامی ثقافت و ہدایت کے وزیر نے کہا کہ چند ماہ قبل جب جنگ کے سخت دنوں کا سامنا کرنا پڑا اور 12 روزہ مسلط کردہ جنگ شروع ہوئی تو اس سرزمین کے بہادر فرزندوں نے وطن عزیز کی عزت اور سلامتی کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔

انھوں نے کہا کہ ایسے حالات میں فن خاموش نہیں رہ سکتا اور سنیما اس مزاحمت، استقامت اور شجاعت کا مؤثر راوی بن جاتا ہے۔

 

ٹیگس