اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پوری دنیا میں تقریبا 6.5 کروڑ افراد پناہ گزین ہیں۔
بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے کے افسوسناک حادثے میں 5 بچوں سمیت 12 شامی پناہ گزین جاں بحق ہوگئے ہیں۔
مغربی لیبیا میں سمندری کوسٹ گارڈ دستوں نے سمندر سے کم از کم 27 پناہ گزینوں کی لاشیں برآمد کی ہیں ان میں سے 13 جہاز کے کنٹینر میں تھے۔
ایک ایسے وقت میں کہ جب یورپی ممالک بدستور پناہ گزینوں کے لیے متضاد پالیسیاں اپنا کر اس بحران کو حل کرنا چاہتے ہیں، مشرق وسطی اور افریقہ کے ملکوں سے پناہ گزینوں کی ایک نئی لہر یورپی ملکوں کی سرحدوں تک پہنچ گئی ہے۔
یونان نے پناہ گزینوں کے ایک اور گروپ کو جبری طور پر ترکی واپس روانہ کر دیا۔
تقریبا ایک سو تیس پناہ گزین بچے فرانس کے شہر کالے کے جنگلات میں واقع عارضی پناہ گزین کیمپوں سے لاپتہ ہو گئے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ یورپ دیواریں کھڑی کر کے پناہ گزینوں کے بحران پر قابو نہیں پاسکتا۔
جرمنی کی چانسلر انجلا مرکل نے کہا ہے کہ بلقان علاقے سے شمالی یورپ کی طرف پناہ گزینوں کا راستہ بند ہونے کی وجہ سے یونان کے لئے مشکل صورت حال پیدا ہوگئی ہے اور اس سے پورے یورپ کو ہی تشویش لاحق ہے۔
برطانیہ نے پناہ گزینوں سے متعلق یورپی یونین کے پروگرام میں شمولیت سے انکار کردیا ہے۔
یونان کے قریب تارکین وطن کی کشتی ڈوب جانے کے نتیجے میں پانچ بچوں سمیت دس افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔