Apr ۲۷, ۲۰۱۷ ۲۳:۵۷ Asia/Tehran
  • پرتگال میں’’ شہر فاطمہ‘‘ کی زیارت (تیسری قسط)

تحریر : ڈاکٹر آر نقوی

بے اختیار میرے منہ سے یہ الفاظ نکل پڑے کہ یا زھراء ، یا فاطمہ ، اے بنت رسول اللہ ص تیری مصیبت اور غربت کا اندازہ آج ایک بار پھر ہو رہا  ہے کہ ۔یہاں اس ملک میں کسی مقدس بی بی کو دیکھے جانے کی بات ہے۔

ایک نورانی خاتون کو معجزاتی اندز میں دیکھ کر یہاں کے عیسائیوں نے اسے اپنے مذہب کے ساتھ منسوب کرکے اپنی حقانیت کو ثابت کرنے کی کوشش کی حالانکہ ’’فاطمہ‘‘ نام نہ تو پرتگالی زبان کا نام ہے اور نہ ہی کسی بھی مغربی ملک کی زبان و تہذیب سے اس کا تعلق نظر آتا ہے بلکہ یہ نام عربی زبان سے تعلق رکھتا ہے لیکن اس کے باوجود انہوں نے اس معجزاتی خاتون کے نام سے واقعات منسوب کرکے پورے شہر کا نام ’’فاطمہ‘ ‘رکھ دیا ہے اور یہ نام ان کے لئے متبرک بن گیا  ہے ۔

سید المرسلین، حبیب العالمین،  اشرف الانبیا،  وجہ تخلیق کائینات نبی اکرم (ص ) کی بیٹی فاطمہ سے تعبیر کیا وہ جن کو قرآن نے کوثر سے تعبیر کیا اور اللہ کے حبیب (ص) نے بض‏عۃ  منی کہا، جس کے

احترام میں وجود مبارک پیغمبر (ص)  کھڑے ہوتے تھے ، جس کا کفو امیرالمومنین ہی بن سکتے تھے ، جس کی آغوش میں حسن (ع)  وحسین (ع) سیدی شباب اهل الجنه نے پروش پائی لیکن اس کے

ساتھ مسلمانوں نے جس قسم کا سلوک روا رکھا وہ ناقابل  برداشت ہے ۔ آج  اگر مسلمانوں سے پوچھا جائے کہ رسول کی  بیٹی کا مزار کہاں ہے ؟ مدینہ رسول اللہ میں وہ کونسی جگہ اور کون سا علاقہ ہے جس کا نام فاطمہؑ ہے ؟

کیا بی بی کے متبرک نام سے کوئی علاقہ، کوئی شہر، کوئی گلی، کوئی کوچہ مدینہ رسول میں ہے ؟

اب تو کوشش ہو رہی ہے کہ علامت و آثار کو مٹا دیا جائے بلکہ بنی ہاشم کے اس محلے کو ہی مسمار کیا جائے جہاں یہ آثار موجود تھے۔ 1996 میں جب حج کے موسم میں ہمیں مدینہ منورہ جانا ہوا تو  اس وقت خندق کے مقام پر سیدہ فاطمہ زہراء کے نام سے ایک چھوٹی مسجد تھی جو کھنڈرات میں بدل چکی تھی اور اسی طرح امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کے نام سے بھی ایک مسجد تھی جس  کو سن 2000 کے بعد سعودی حکمرانوں نے مسمار کرکے شہید کردیا ۔

یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ جس خاتون کے نام سے ایک دو واقعات منسوب ہیں وہاں پرتگال میں عظیم یادگار تعمیر کی گئی ہو اور پورے شہر کا نام اس کے نام سے ہو، لوگ فخر سے اپنی بچیوں کے نام اس نام پر رکھتے ہوں لیکن جہاں اس عظیم المرتبت خاتون کی پوری حیات طیبہ گزری ہو وہا ں اس کے آثار تک مٹا دیئے جائیں ۔ (تحریر علامہ غلام  حر شبیری)

شاعر مشرق جناب علامہ ڈاکٹر محمد اقبال نے جناب سیدہ کے بارے میں کیا خوب کہا ہے:
مریم از یک نسبت عیسی عزیز
از سه نسبت حضرت زہراء عزیز
مریم، عیسی علیہ السلام کے حوالے سے ایک ہی نسبت سے بزرگ و عزیز ہیں جبکہ حضرت زہراء تین نسبتوں سے بزرگ و عزیز ہیں۔
نور چشم «رحمة للعالمین»
آن امام اولین و آخرین
سیدہ، رحمة للعالمین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نورچشم ہیں؛ جو اولین و آخرینِ عالَم کے امام و رہبر ہیں۔
آن که جان در پیکر گیتی رسید
روزگار تازه آیین آفرید
وہی جنہوں نے گیتی (کائنات) کے پیکر میں روح پھونک دی اور ایک تازہ دین سے معمور زمانے کی تخلیق فرمائی
بانوی آن تاجدار «هل اتی»
مرتضی مشکل کشا شیر خدا
وہ "ہل اتی" کے تاجدار، مرتضی مشکل کشا، شیرخدا علیہ السلام کی زوجۂ مکرمہ اور بانوے معظمہ ہیں۔
پادشاہ و کلبہ ای ایوان او
یک حسام و یک زرہ سامان او
علی علیہ السلام بادشاہ ہیں جن کا ایوان ایک جھونپڑی ہے اور ان کا پورا سامان ایک شمشیر اور ایک زرہ ہے
مادر آن مرکز پرگار عشق
مادر آن کاروان سالار عشق
ماں ہیں ان کی جو عشق کا مرکزی نقطہ اور پرگار عشق ہیں اور وہ کاروان عشق کے سالار ہیں
آن یکی شمع شبستان حرم
حافظ جمعیت خیر الأُمَم
وہ دوسرے (امام حسن مجتبی علیہ السلام) شبستان حرم کی شمع اور بہترین امت (امت مسلمہ) کے اجتماع و اتحاد کے حافظ
تا نشینند آتش پیکار و کین
پشت پا زد بر سر تاج و نگین
اس لئے کہ جنگ اور دشمنی کی آگ بجھ جائے آپ (امام حسن) (ع) نے حکومت کو لات مار کر ترک کردیا۔
و آن دگر مولای ابرار جهان
قوّت بازوی احرار جهان
اور وہ دوسرے (امام حسین علیہ السلام)؛ دنیا کے نیک سیرت لوگوں کے مولا؛ اور دنیا کے حریت پسندوں کی قوت بازو
در نوای زندگی سوز از حسین
اهل حق حریت آموز از حسین
زندگی کی نوا میں سوز ہے تو حسین (ع) سے ہے اور اہل حق نے اگر حریت سیکھی ہے تو حسین (ع) سے سیکھی ہے
سیرت فرزندها از اُمّهات
جوهر صدق و صفا از اُمّهات
فرزندوں کی سیرت اور روش زندگی ماؤں سے ورثے میں ملتی ہے؛ صدق و خلوص کا جوہر ماؤں سے ملتا ہے
بهر محتاجی دلش آن گونه سوخت
با یهودی چادر خود را فروخت
ایک محتاج و مسکین کی حالت پر ان کو اس قدر ترس آیا کہ اپنی چادر یہودی کو بیچ ڈالی
مزرع تسلیم را حاصل بتول
مادران را اسوه کامل بتول
تسلیم اور عبودیت کی کھیتی کا حاصل حضرت بتول سلام اللہ ہیں اور ماؤں کے لئے نمونۂ کاملہ حضرت بتول (س)

 

 

ٹیگس