Apr ۱۱, ۲۰۱۸ ۱۸:۴۹ Asia/Tehran
  • شام کا بحران، بیرونی ملکوں کی سازش

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین نے کل رات شام کے بارے میں تین قرارداد کا مسودہ پیش کیا لیکن ایک بھی منظور نہیں ہوا۔

مغرب امریکی قیادت میں ایک بار پھر شام کے بحران کے تعلق سے جھوٹ پر اتر آیا ہے۔ مشرق وسطی میں ہنگامی مواقع پر مغرب کی اسٹریٹیجک بنیادوں میں سے ایک جھوٹ اور افتراپردازی ہے۔ جرمن کے نیوز چینل ڈوئچے ویلے نے گذشتہ روز، عراق کے خلاف 2003 میں امریکہ کی جنگ کے سلسلے میں دستاویزی رپورٹوں اور ثبوت و شواہد کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ اس جنگ کی توجیہ کے لئے جن ثبوت و شواہد کو پیش کیا گیا تھا وہ سب جھوٹ پر مبنی تھے۔ صدام حکومت کے پاس مہلک ہتھیاروں کی موجودگی کی خبر محض جھوٹ پر مبنی تھی اور اس بارے میں پندرہ سال کا عرصہ گذرجانے کے بعد بھی کوئی رپورٹ منظر عام پر نہیں آئی ہے۔  مختلف مواقع پر شامی حکومت کے ذریعے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کا ڈھونگ رچانا اوراس وقت شام کے علاقے دوما میں بھی ایک بار پھر شامی حکومت کے توسط سے اس ملک کےعوام کے خلاف کیمیاوی بموں کے استعمال کا دعوی ،محض ایک جھوٹ ہے کہ جس کے بارے میں کوئی ثبوت نہیں ملا ہے اور یہی جھوٹ، ایکبار پھر شام کے خلاف جنگ کے ایک بہانے میں تبدیل ہونے والا ہے۔ 

کل رات سلامتی کونسل کا اجلاس، ہر چیز سے زیادہ مغربی طاقتوں کے لئے شام کے بحران کی اہمیت کا غماز تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ شام کا بحران ، کہ جو اپنے آٹھویں سال میں داخل ہوچکا ہے، بیرون ملک کا مسلط کردہ ہے- یہ بحران اندرون ملک سے نہیں بلکہ بیرون ملک سے اور خاص طور پر واشنگٹن اور مشرق وسطی میں اس کے حامی ممالک بالخصوص سعودی عرب کے ذریعے مسلط کیا گیا ہے۔ اس بحران کا مقصد شام کی حکومت کا تختہ پلٹنا اور مغرب کی ہم فکر حکومت کو برسر اقتدار لانا تھا لیکن سات سال کا عرصہ گذرجانے کے بعد بھی شام میں جو حالات پیش آئے اس میں فوجی پہلو سے امریکی قیادت والے اتحاد کو سخت ناکامی اور ہزیمت کا منھ دیکھنا پڑا ہے۔ درحقیقت شام میں امریکہ کی جانب سے دہشت گردوں کے ذریعے شام کے صدر بشار اسد کا تختہ پلٹنے کا منصوبہ نہ صرف ناکامی سے دوچار ہوا ہے بلکہ اس وقت شام میں دہشت گرد آخری سانسیں لے رہے ہیں اور شام کی حکومت کو اس ملک کی تبدیلیوں میں برتری حاصل ہے اور وہ تمام شیطانی منصوبوں کو خاک ملاتے ہوئے پوری قوت و طاقت کے ساتھ فتح و کامرانی کی جانب گامزن ہے۔  

ایسے میں جبکہ سعودی عرب اور امریکہ شام کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے درپے ہیں ایران اور روس شامی عوام کی سرنوشت کے تعین کے حق پر تاکید کرتے ہوئے غیرملکی مداخلت کے ذریعے اس ملک کے نظام کو تبدیل کرنے کے مخالف ہیں۔ سلامتی کونسل کے کل رات کے اجلاس کے بارے میں اینڈیپنڈنٹ نیوز ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ اقوام متحدہ کا تعطل سے دوچار ہونا اقتدار کی جنگ کا آئینہ دار ہے۔ طاقت کی جنگ کہ جو امریکہ، روس کے مقابلے میں لڑ رہا ہے- امریکہ کی کوشش ہے کہ شام کے علاقے غوطہ شرقی کے علاقے دوما پر شامی فوج کے حملے کا الزام لگاکر شام میں فوجی مداخلت کا سلامتی کونسل سے جواز حاصل کرے۔  اسی سبب سے کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں تحقیقات کی ضرورت پر مبنی قرارداد کے مسودے کو روس نے ویٹو کردیا۔ 

اقوام متحدہ میں روسی نمائندے واسیلی نبنزیا نے کل رات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کہا کہ تم نے تو ابھی سے ہی نتیجے کو واضح کردیا ہے تو پھر تمہیں تحقیقات کرانے کی کیا ضرورت ہے؟ تم حقیقت کو جاننا نہیں چاہتے بلکہ مدتوں سے حملے کے لئے ایک بہانے کی تلاش میں تھے۔  امریکہ اور برطانیہ نے بھی روس کی جانب سے پیش کی گئی دو قراردادوں کو ویٹو کردیا تاکہ شام حقیقت میں شام کے تعلق سے بندگلی میں پہنچ جائے۔  

ٹیگس