شکاگو میں نسلی امتیاز کے خلاف احتجاج میں شدت، شکاگو کے پولیس سربراہ نے استعفی دے دیا
امریکی شہر شکاگو میں نسلی امتیاز کے خلاف احتجاج میں شدت آنے کے بعد شکاگو کے پولیس سربراہ نے استعفی دے دیا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق امریکی ریاست الینوئز کے اہم شہر شکاگو میں نسلی امتیاز کے خلاف احتجاج میں شدت آنے کے بعد شکاگو کے پولیس سربراہ گری ایف مک کارتھی نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ شکاگو کے پولیس سربراہ گری ایف مک کارتھی نے سنہ دوہزار چودہ میں ہونے والے پولیس فائرنگ کے واقعے کی ویڈیو فلم نشر ہونے کے بعد استعفی دیا ہے۔
مذکورہ پولیس فائرنگ میں ایک امریکی سفید فام پولیس افسر جیسن وان ڈائک نے ایک سیاہ فام نوجوان لیکوان مک ڈونالڈ کو قتل کردیا تھا۔ ایک سیاہ فام نوجوان کے قتل پر مبنی اس فلم کا نشر ہونا شکاگو اور امریکا کے دیگر مختلف شہروں میں وسیع احتجاج کا سبب بنا۔
دوہزار چودہ میں ہونے والی فائرنگ کے اس واقعے سے متعلق ویڈیو فلم نشر کئے جانے میں تیرہ ماہ کی تاخیر کی وجہ سے شکاگو کے میئر، مستعفی پولیس سربراہ اور اٹارنی کو وسیع احتجاج اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ نسل پرستی کے خلاف اس قدر شدید احتجاج ہوا کہ امریکی حکام کو سفید فام پولیس افسر وان ڈائک کو گرفتار اور پھر اس واقعے سے متعلق ویڈیو فلم نشر کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ البتہ ملزم سفید فام پولیس افسر وان ڈائک کو پیر کے روز ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے۔ ایک سیاہ فام نوجوان کو فائرنگ کرکے قتل کرنے والے اس امریکی پولیس افسر پر دانستہ طور پر قتل کا بھی الزام ہے۔ لیکوان مک ڈونالڈ کے قتل کی فلم جب سوشل میڈیا پر نشر ہوئی تو امریکا کے مختلف شہروں میں لوگوں نے نسل پرستی کے خلاف وسیع احتجاج کیا۔ گزشتہ ہفتے شکاگو اور امریکا کے دیگر شہروں میں مظاہرین نے روزانہ احتجاج کیا۔ سوشل میڈیا پر نشر ہونے والی اس فلم میں ایک نہتا سیاہ فام نوجوان نظر آتا ہے جس کو سولہ گولیاں مارکر قتل کیا گیا تھا۔
شہری حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیموں نے سیاہ فام نوجوان لیکوان مک ڈونالڈ کے قتل کو بے رحمانہ قرار دیتے ہوئے اس کے قتل کے ذمہ داروں کو سزا دیئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔