امریکہ نے شیخ النمر کو پھانسی دینے کے نتائج پر سعودی عرب کو خبردار کیا تھا، وائٹ ہاؤس
وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ اس نے سعودی عرب کے معروف عالم دین کو پھانسی دینے کے نتائج کے بارے میں ریاض کو خبردار کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ترجمان جاش ارنسٹ نے سعودی عرب میں اجتماعی طور پر لوگوں کو پھانسیاں دیئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ واشنگٹن نے سعودی عرب کے معروف عالم دین آیت اللہ شیخ باقر النمر کو پھانسی دینے کے نتائج پر ریاض کو پہلے ہی خبردار کیا تھا مگر اس نے واشنگٹن کے انتباہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ جاش ارنسٹ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان پیدا ہونے والی حالیہ کشیدگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، اس کشیدگی کے نتیجے میں بحران شام کی راہ حل کے حصول میں آنے والی دشوار صورت حال پر تشویش کا بھی اظہار کیا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق سعودی حکومت کا اقدام اسی نتیجے پر منتج ہوا ہے کہ جس کا اس سے قبل امریکہ خدشہ ظاہر کر رہا تھا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے معروف مجاہد عالم دین آیت اللہ شیخ باقر النمر کی سزائے موت کا حکم منسوخ کئے جانے کی ضرورت کے بارے میں عالمی برادری کی وسیع کوششوں کے باوجود آل سعود حکومت کی وزارت داخلہ نے ہفتے کی صبح اعلان کیا کہ شیخ باقر النمر کو چھیالیس دیگر افراد کے ساتھ سزائے موت دے دی گئی۔
اس اعلان کے بعد عالمی سطح پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور سعودی حکومت کو اپنے وحشیانہ اقدام پر علاقائی و عالمی سطح پر عوامی احتجاجات اور بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کا سامنا کرنا پڑا۔ البتہ وائٹ ہاؤس کا یہ بیان ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ آل سعود حکومت کی غیر انسانی اور جارحانہ پالیسیوں خاص طور سے یمن کے خلاف جارحیت کی واشنگٹن کی جانب سے جاری حمایت پر امریکہ کو بھی اس وقت علاقائی و عالمی سطح پر کڑی تنقیدوں کا سامنا ہے۔