میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی ابتر صورت حال
میانمار میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کہا ہے کہ میانمار کے مسلمان شدیدغذائی قلت اور طبی سہولتوں کے فقدان کے باعث خود کشی پر مجبور ہوتے ہیں اور زندگی سے تنگ آکر اپنی جان دے دیتے ہیں۔
اس تنظیم نے کہا ہے کہ اس کے علاوہ بوڈھسٹ ڈاکٹر بھی مختلف امراض اور زہر سے آلودہ انجکشن لگاکر مسلمانوں کو موت کی نیند سلا دیتے ہیں -
روہنگیا عالمی مرکز نامی تنظیم کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میانمار میں روزانہ روہنگیا مسلمانوں کے پانچ بچے اور خواتین، شدید غذائی قلت کی وجہ سے یا پھر سرکاری اسپتالوں میں بوڈھسٹ ڈاکٹروں کے ذریعے آلودہ انجکشن لگائے جانے کے باعث اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹتھے ہیں-
میانمار میں انسانی حقوق کی مذکورہ تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ روہنگیا مسلمان، اب میانمار کے سرکاری اسپتالوں میں جانے کی ہمت بھی نہیں کرتے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اگر انہوں نے سرکاری اسپتالوں کا رخ کیا تو ان کی موت یقینی ہے -
بتایا جاتا ہے کہ بوڈھسٹ ڈاکٹراپنی نسل پرستانہ سرشت کے تحت مسلمانوں کو آلودہ اور زہریلے انجکشن لگا کر انہیں قتل کردیتے ہیں- چنانچہ کچھ عرصے قبل بوڈھسٹ ڈاکٹروں نے پوسیندونگ شہر میں ایک بیس سالہ روہنگیا خاتون اور اس کے نوزائیدہ بچے کو آلودہ اور زہریلا انجکشن لگا کر ہلاک کر دیا-
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ میانمار کی یہ مسلمان خاتون، بچے کو جنم دینے کے بعد پوری طرح صحیح و سالم تھی اور اس کو کسی طرح کی کوئی خطرہ نہیں تھا- اس سے پہلے بھی میانمار کے کیوکتو شہر کے اسپتال میں ڈاکٹروں نے ایک مسلمان خاتون کے بچے کو جنم دینے سے متعلق ضروری طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے اسے اکیاب کے سرکاری اسپتال میں منتقل کر دیا لیکن ابھی چند ہی گھنٹے گذرے تھے کہ یہ خاتون نامعلوم انجکشن لگنے سے دم توڑ گئی-
پچھلے کچھ عرصے کے دوران میانمار کے سرکاری اسپتالوں میں حاملہ مسلمان خواتین کی بلاسبب اموا ت میں کافی اضافہ ہوا ہے اسی لئے روہنگیا عالمی مرکز نامی انسانی حقوق کی تنظیم نے میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے غیر انسانی جرائم کو فوری طور پر بند کرے اور راخین صوبے میں انسانی حقوق کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے عالمی اداروں اور بین الاقوامی برادری کی درخواستوں پرعمل کرے۔
واضح رہے کہ تین سال قبل میانمار میں نسلی اور مذہبی تصادم کے آغاز کے بعد سے میانمار کے انتہا پسند بوڈھسٹ ، حکومت اور فوج کی ایما پر روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں، ان کی املاک کو تاراج اور ان کی عورتوں پر مسلسل حملے کر رہے ہیں-
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی نے بھی پچھلے دنوں میانمار کے اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کے بارے میں میانمار کی حکومت کے رویّے پر شدید تنقید کی تھی- مذکورہ کمیٹی نے حکومت میانمار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق اور خاص طور پر روہنگیا مسلمانوں کے بنیادی شہری حقوق کا خیال رکھے-