مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد پر عالمی میڈیا کا ردعمل
ایران کی جانب سے مشترکہ جامع ایکشن پلان میں کیے گئے وعدوں کی پابندی کی تائید میں آئی اے ای اے کی رپورٹ کی اشاعت اور مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے آغاز کے بارے میں ایران کے وزیر خارجہ اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کے مشترکہ بیان پر عالمی میڈیا نے وسیع ردعمل ظاہر کیا ہے۔
روس کی نیوز ایجنسی ایتار تاس نے رپورٹ دی ہے کہ روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کا مشرق وسطی اور خلیج فارس کی سلامتی پر مثبت اثر پڑے گا۔ روسی وزارت خارجہ نے امید ظاہر کی ہے کہ ایران اور دنیا کے چھے بڑے ممالک مستقبل میں مشترکہ جامع ایکشن پلان میں کیے گئے اپنے وعدوں پر سچے دل سے عمل کریں گے۔
فراس پریس نے بھی پیرس سے فرانسیسی وزیر خارجہ لوراں فابیوس کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ انھوں نے ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد شروع ہونے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ گفتگو اور سفارتی کاری کی کامیابی کی نشانی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ دی ہے کہ آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امانو نے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کو ایران اور آئی اے ای اے کے تعلقات میں ایک نیا مرحلہ قرار دیا ہے۔
روئیٹرز نے بھی ایک خبر میں ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی عظیم کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے حوالے سے لکھا ہے کہ صبر اور سفارت کاری ایران کے ساتھ ایٹمی مذاکرات کی کامیابی کا عامل و سبب تھی۔
فرانس پریس نے اسی طرح لندن سے رپورٹ دی ہے کہ برطانیہ نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ دنیا کو زیادہ پرامن کر دے گا۔ اس رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے اس معاہدے پر عمل درآمد کے آغاز کو ایک اہم موڑ قرار دیا ہے۔
فرانس پریس نے نیویارک سے بھی رپورٹ دی ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ایک اہم مرحلہ قرار دیا ہے۔
ان تمام باتوں کے باوجود صیہونی حکومت کے وریراعظم نیتن یاہو نے ایران کے خلاف اپنے بے بنیاد دعووں کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے باوجود ایران ہمیشہ ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کے درپے ہے۔