یورپی یونین کے مسائل اور مشکلات
یورپ کی مشکلات نے یورپی یونین کے بانی چھے ملکوں کے وزرائے خارجہ کو سرجوڑ کر بیٹھنے پر مجبور کر دیا۔
اٹلی، فرانس، جرمنی، بیلجیئم، ہالینڈ اور لکسمبرگ کے وزرائے خارجہ، ہنگامی اجلاس کی غرض سے روم میں اکھٹا ہوئے اور انھوں نے دہشت گردی، جیو پولیٹیکل کشیدگی، پناہ گزینوں کے بحران اور یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلاء جیسے معاملات پر ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ یہ اجلاس مذکورہ ملکوں کے سربراہی اجلاس کے محض دس دن کے بعد منعقد ہوا۔
اٹلی کے وزیر خارجہ نے اجلاس کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس کا مقصد براعظم یورپ کی مشکلات کے حل میں یورپی یونین کے بانی ممالک کے کردار کا احیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یورپ ان دنوں اپنی زندگی کے سخت ترین دور سے گذر رہا ہے جس کی پچھلے ساٹھ برسوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ تارکین وطن کا سیلاب، دہشت گردی کے خطرات، یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلاء کے لئے ریفرینڈم کرائے جانے کا معاملہ اور مالی بحران کے اثرات کا جاری سلسلہ، ایسی مشکلات ہیں جنہوں نے یورپی یونین کے وجود کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
اپنے قیام کے ابتدائی برسوں میں زراعت، تجارت، معیشت اور سیاست کے میدان میں یکساں پالیسیاں اپنا کر علاقائی اور عالمی سطح پر کامیابیاں حاصل کرنے والی یورپی یونین کو ان دنوں ایسے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے جو اس کا شیرازہ بکھیر کر رکھ دیں گے۔
یورپی یونین کو سب سے پہلے اقتصادی بحران نے اپنی لپیٹ میں لیا اور اب اسے دہشت گردی، انتہا پسندی، نسل پرستی اور پناہ گزینوں کے سیلاب کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ یورپی یونین سے برطانیہ کی ممکنہ علیحدگی کے معاملے نے یورپی یونین کی طاقت میں مزید کمی کر دی ہے۔
یورپ کو درپیش بحرانوں کی شدت نے یورپی رہنماؤں کو سخت تشویش میں مبتلا کر دیا ہے اور انہوں نے یونین کو ٹوٹنے سے بچانے کے لئے کوششیں تیز کر دی ہیں۔