Mar ۰۸, ۲۰۱۶ ۱۹:۱۵ Asia/Tehran
  • پناہ گزینوں کا بحران، یورپی کمیشن کے منصوبے پر یورپی سربراہوں کا اتفاق

یورپی رہنماؤں نے پناہ گزینوں کے بحران کے حل کے بارے میں یورپی کمیشن کے منصوبے پر اتفاق کر لیا ہے۔ یہ منصوبہ، رواں سال کے اختتام سے قبل شنگن معاہدے میں شامل ممالک کی جانب سے یک طرفہ طور پر سرحدوں کی بندش کے خاتمے کی غرض سے پیش کیا گیا ہے۔

منگل کے روز برسلز میں یورپی رہنماؤں کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان کے مطابق تمام رکن ممالک پہلے قدم کے طور پر شنگن معاہدے کو پھر سے لاگو کرنے کے بارے میں یورپی کمیشن کے روڈ میپ عمل کریں تاکہ یک طرفہ طور پر سرحدوں کی بندش کا سلسلہ ختم ہو سکے۔ اس کے نتیجے میں رواں سال کے اختتام سے پہلے پہلے شنگن معاہدہ معمول کی حالت پر لوٹ آئے گا۔

یورپی کمیشن کے منصوبے میں یونان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ شنگن معاہدے کی بیرونی سرحدوں پر نگرانی اور کنٹرول کے نظام میں پائے جانے والے نقائص کو دور کرے اور شنگن معاہدے میں شامل ممالک ایک ملک کی سرحد سے دوسرے ملک جانے والے پناہ گزینوں کو نہیں روکیں گے۔

پناہ گزینوں کے سیلاب کو دیکھتے ہوئے بیلجیئم، ڈنمارک، جرمنی،ہنگری، سلووینیا، سوئزرلینڈ اور ناروے نے سرحدی رفت و آمد کی نگرانی میں اضافہ اور شنگن معاہدے پر علمدرآمد معطل کر دیا ہے۔ لیکن یہ صورتحال زیادہ دن تک جاری رہنے کا امکان موجود نہیں تھا اور پہلے سے توقع کی جارہی تھی کہ یورپی ممالک کے سربراہ کم ترین راہ حل پر اتفاق کر لیں گے۔ یہ راہ حل، یورپی یکجہتی کی علامت یعنی شنگن معاہدے کی بقا کی ضمانت کے ساتھ ساتھ ، پنا ہ گزینوں کے یورپ میں داخلے کے راستے میں بعض پابندیوں پر مشتمل ہے۔

یونان، ترکی سے آنے والے پنا ہ گزینوں کے یورپ میں داخل ہونے کا دروازہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یورپی سربراہوں نے، یورپ کی بیرونی سرحدوں کے طور پر یونان کی سرحدوں کی نگرانی سخت کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

پناہ گزینوں کے بحران کے بعد، شنگن معاہدے پر علمدرآمد جاری رکھنے کے بارے میں اختلافات اس قدر شدید ہو گئے ہیں کہ یورپی یونین کے ٹوٹنے کا حدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ مشرقی اور وسطی یورپ کے بعض چھوٹے ممالک اور اسی طرح شمالی یورپ کے بعض ممالک ، پنا ہ گزینوں کے اپنے ہاں داخلے کو روکنے کے لیے شنگن معاہدے پرعلمدرآمد محدود کرنے یا اسے معطل کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

دوسری جانب یونان اور جرمنی سمیت بعض ممالک شنگن معاہدے کو کمزور یا ختم کرنے کے مخالفت تھے اور ان کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں یورپی یونین کا شیرازہ بکھر جائے گا۔

بہرحال یورپی سرابرہوں نے یورپی کمیشن کے منصوبے کو پاس کر کے، یورپی یونین کی تحلیل کے خطرات کو فی الحال کافی حدتک دور کر دیا ہے۔