ڈرون حملوں میں عام شہری مارے جاتے ہیں: باراک اوباما کا اعتراف
امریکی صدر باراک اوباما نے امریکا کے ڈرون حملوں میں عام شہریوں کے مارے جانے کا اعتراف کیا ہے۔
باراک اوباما نے واشنگٹن میں ایٹمی سیکورٹی کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس میں لیبیا، شام، صومالیہ اور دیگر ملکوں میں امریکا کے ڈرون حملوں میں اضافے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس میں شک نہیں کہ امریکا کے ڈرون حملوں میں غیر فوجی بھی مارے جاتے ہیں، جو نہیں ہونا چاہئے۔
انھوں نے کہا کہ امریکا کو ڈرون حملوں میں عام شہریوں کے مارے جانے کی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔
باراک اوباما نے دعوی کیا کہ گزشتہ برسوں کے دوران ڈرون حملوں میں عام شہریوں کے مارے جانے کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ جنگی حالات میں ہمیں نامناسب اقدامات کی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے ۔ انھوں نے دعوی کیا کہ امریکی حکومت نے ڈرون حملوں کے اہداف کے بارے میں اطلاعات حاصل کرنے کے تعلق سے سخت قواعد و ضوابط وضع کیاہے جن پر عمل کیا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہر کارروائی سے پہلے حاصل ہونے والی اطلاعات کا کئی بار جائزہ لیا جاتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکا کی جاسوسی تنظیم سی آئی اے افغانستان، پاکستان، صومالیہ اور یمن جیسے مسلمان ملکوں میں ڈرون طیاروں سے مستقل طور پر کام لیتی ہے۔ اگرچہ امریکی حکومت ڈرون حملوں میں القاعدہ اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے ارکان کو نشانہ بنانے کا دعوی کرتی ہے لیکن عام طور پر ان حملوں میں عام شہری ہی نشانہ بنتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے بھی امریکا کے ڈرون حملوں کو بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دے چکا ہے۔