امریکا میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی تیاری
امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے مطالبے کو مضحکہ خیز قراردے دیا۔
ہمارے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق ہیلری کلنٹن نے گرین پارٹی کی صدارتی امیدوار جیل اسٹین کی جانب سے صدارتی انتخابات کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔
ریاست وسکونسن کے الیکشن بورڈ نے اس بات پر آمادگی ظاہرکردی ہے کہ وہ ریاست بھر میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرے گی جہاں ڈونلڈ ٹرمپ نے کامیابی حاصل کی تھی۔ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست گرین پارٹی کی صدارتی امیدوار جل اسٹین کی جانب سے کی گئی ہے جنہوں نے دیگر دو ریاستوں میں بھی ووٹوں کی گنتی کا مطالبہ کر رکھا ہے جہاں ڈونلڈ ٹرمپ انتہائی کم فرق سے کامیاب قرار پائے تھے۔
دوبارہ گنتی کی فیس کا تعین ابھی نہیں کیا گیا تاہم جل اسٹین نے اپنے فیس بک پوسٹ میں توقع ظاہر کی تھی کہ فیس تقریباً 11 لاکھ ڈالر تک ہوسکتی ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ فیس کی رقم کے حوالے سے پارٹی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ انہیں 50 لاکھ ڈالر تک کا چندہ مل چکا ہے۔
بعض ماہرین نے انتخابی نتائج میں ہیکنگ کر کے رد و بدل کرنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
گرین پارٹی کی صدارتی امیدوار جل اسٹین کی جانب سے وسکونسن میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر نو منتخب امریکی صدر دونلد ٹرمپ نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عوام اپنا فیصلہ سنا چکے ہیں، ہلیری کلنٹن نے بھی نتائج تسلیم کرکے مجھے مبارک باد دی تھی۔ہمیں نتائج کو تسلیم کرکے مستقبل کی طرف بڑھنا چاہیے، ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ گرین پارٹی کی جعل سازی ہے۔
یاد رہے کہ دھاندلی کے الزامات سب سے پہلے خود ٹرمپ نے لگائے تھے، انہوں نے اپنے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ اگر فیصلہ ان کے حق میں نہیں آیا تو نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے۔