ویانا اوپیک اجلاس میں تاریخی سمجھوتہ
تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک نے بدھ کو اپنے ویانا اجلاس میں تیل کی پیداوار میں روزانہ بارہ لاکھ بیرل کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے-
اس طرح اب اوپیک کے تیل کی پیداوار روزانہ تین کروڑ پچیس لاکھ رہ جائے گی - اوپیک اجلاس کے اختتامی بیان کے مطابق تیل کی عالمی منڈیوں میں دوبارہ توازن اور استحکام پیدا کرنے اور ڈیمانڈ سے زیادہ تیل کی سپلائی کو کم کرنے کے مقصد سے رکن ملکوں کے درمیان تاریخی سمجھوتے پر جلد سے جلد عمل درآمد ہوگا -
اسلامی جمہوریہ ایران، الجزائر، عراق ، کویت ، لیبیا ، نائیجیریا ، قطر ، سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، ایکواڈور، انگولہ اور وینزوئیلا اوپیک کے رکن ممالک ہیں - اوپیک اجلاس میں ہونے والے آخری فیصلے کے مطابق سعودی عرب اپنے تیل کی پیداوار میں کمی کرے گا اور اپنی پیداواری شرح ، یومیہ دس ملین ساٹھ ہزار بیرل کردے گا جبکہ اس سے پہلے سعودی عرب کے تیل کی پیداواری شرح روزانہ دس ملین پانچ لاکھ چالیس ہزار بیرل ہوا کرتی تھی -
اہم بات یہ ہے کہ اوپیک اجلاس کے تاریخی سمجھوتے کے مطابق ایران کو اس بات کی اجازت ہوگی کہ وہ اپنی تیل کی پیداواری شرح پابندیوں سے پہلے کے دور کی سطح تک لے جاسکے گا یوں ایران روزانہ تین ملین نولاکھ پچہتر ہزار بیرل تیل نکال سکے گا - ویانا میں اوپیک اجلاس کے اس تاریخی سمجھوتے پر اس سے پہلے الجزائر اجلاس میں ہی اصولی فیصلہ ہوچکا تھا - اس سمجھوتے پریکم جنوری دوہزار سترہ سے عمل درآمد شروع ہوجائےگا -
دوہزار چودہ میں تیل کی قیمت ایک سو پندرہ ڈالر سے گرکر تیس ڈالر اور پھر پچاس ڈالر تک رک جانے سے تیل کے میدان کے اہم کھلاڑی منمجلہ سعودی عرب اس بات پر مجبور ہوا کہ وہ آخری لمحات میں اوپیک سمجھوتے میں شامل ہوجائے تاکہ وہ اس سے زیادہ اب عالمی منڈیوں میں نقصان نہ اٹھائے-
ویانا اجلاس میں ہونےوالے سمجھوتے کے مطابق سعودی عرب روزانہ چارلاکھ چھیاسی ہزار بیرل، عراق دولاکھ دس ہزار، متحدہ عرب امارات ایک لاکھ انتالیس ہزار اور کویت روزانہ ایک لاکھ اکتیس ہزار بیرل تیل اپنی پیداوار میں کم کریں گے - بعض دیگر ملکوں کے ساتھ سعودی عرب کے ذریعے ڈیمانڈ سے زیادہ تیل کی سپلائی نے تیل کی قیمتوں کو نیچے گرانے میں سب سے بڑا رول ادا کیا ہے - ویانا اجلاس میں ہونے والے سمجھوتے کا فوری اثر یہ مرتب ہوا کہ نیویارک کی تیل کی منڈی میں تیل کی قیمت میں دس فیصد اضافہ ہوگیا -