امریکی صدر اور وفاقی عدالت میں کشیدگی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی آرڈینینس کی معطلی کے عدالتی فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عدالت کے اس فیصلے کو منسوخ کر دیں گے۔
اسکائی نیوز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئیٹ میں وفاقی عدالت کے جج جیمز روبرٹ پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون پر عمل درآمد روکنے کی غرض سے جاری کیا جانے والے یہ فیصلہ انتہائی گھٹیا ہے اور اسے منسوخ کیا جانا ضروری ہے۔
قبل ازیں واشنگٹن کی وفاقی عدالت کے جج جیمز روبرٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازعہ احکامات کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے سات اسلامی ملکوں کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر عائد پابندی ملک گیر سطح پر اٹھائے جانے کا حکم دیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ واشنگٹن کے اٹارنی جنرل باب فرگوسن نے مذکورہ عدالت سے ٹرمپ کے جاری کردہ صدارتی احکامات معطل کرنے کی درخواست کی تھی۔
باب فرگوسن کا موقف تھا کہ صدر ٹرمپ کے احکامت سے آئین میں دی گئی مذہبی آزادی اور یکساں حقوق تحفظ کی یقین دہانی کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ستّائیس جنوری کو ایک آرڈینینس پر دستخط کر کے سات اسلامی ملکوں منجملہ ایران، عراق، شام، یمن، سوڈان، لیبیا اور صومالیہ کے شہریوں پر امریکہ میں داخلے پر تین ماہ کے لئے پابندی لگائی ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق عدالتی فیصلے کے بعد فضائی کمپنیوں کو ان ملکوں کے شہریوں کو ٹکٹ فروخت کرنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے جن پر صدارتی آرڈی نینس کے تحت امریکہ آنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔