امریکی دھمکیوں اور اقدامات کا منہ توڑ جواب دیں گے، میکسیکو
میکسیکو کے وزیر خارجہ نے امریکی صدر کی دھمکیوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکہ کو ترکی بہ ترکی جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
امریکہ اور میکسیکو کی حکومتوں کے درمیان کشیدکی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کے حالیہ دورہ میکسیکو اور سرحدی دیوار کے معاملے پر ان کے بیان کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے۔میکسیکو کے وزیر خارجہ لوئیس ویدے نے سرکاری ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک نہ صرف امریکی اقدامات کا ترکی بہ ترکی جواب دیگا بلکہ اس پر کاری ضرب لگانے کے لیے بھی تیار ہے۔اس سے قبل گزشتہ روز ، اپنے امریکی ہم منصب ریکس ٹیلرسن اور ہوم لینڈ سیکورٹی کے امریکی وزیر جان کلے سے ملاقات کے بعد، میکسیکو کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ ، میکسیکو کے عوام کو، ایسی تمام پالیسیوں پر سخت تشویش لاحق سے جن کی وجہ سے ہمارے قومی مفادات کو اندرونی اور بیرونی سطح پر نقصان پہنچ سکتا ہو۔دوسری جانب کینیڈا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزیناں جان نکولائی بیوز نے کہا ہے کہ امریکہ سے کینیڈا آنے والے تارکین وطن کی تعداد میں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے چند ہفتوں کے دوران کئی ہزار افراد امریکہ سے ہجرت کرکے کینیڈا میں داخل ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر کا تعلق شام، یمن، ترکی اور سوڈان سے ہے۔انہوں نے کہا کہ کینیڈ آنے والے پناہ گزینوں کو انتہائی دشوار صورتحال کا سامنا ہے اور ان کی مشلات کو حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔امریکی صدر کی نئی امیگریشن پالیسیوں اور پناہ گزینوں کے بارے میں وائٹ ہاؤس کے سخت گیر موقف کے اعلان کے بعد سامنے آنے والی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ امریکہ سے بھاگ کر کینیڈا میں پناہ کی درخواستیں دائر کر رہے ہیں۔کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پہلے ہی اعلان کردیا ہے کہ تارکین وطن کے حوالے سے ان کے ملک کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔