خان شیخون سانحے کی شفاف تحقیقات کرانے پر روس اور یورپی یونین کی تاکید
روس اور یورپی یونین نے شام میں خان شیخون کیمیائی سانحے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے ماسکو میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کے ادارے کو چاہئے کہ وہ خان شیخون میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے واقعے کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات کرائے-
موگرینی نے شام کے بارے میں برسلز کا موقف جاری رہنے پر تاکید کی اور کہا کہ یورپی یونین، بحران شام سیاسی طریقے سے حل کرنے کی حمایت کرتی ہے-
اس پریس کانفرنس میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے یہ امید ظاہر کرتے ہوئے کہ کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کا ادارہ، اپنے ماہرین کو خان شیخون اور الشعیرات ایربیس کے واقعات کی تحقیقات کے لئے بھیجے گا، تاکید کی کہ کیمیائی ہتھیاروں کے رکن ممالک سے کہ جو اس ادارے کے اخراجات پورے کرتے ہیں کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہونا چاہئے-
لاوروف نے کہا کہ روس نے چند مہینے پہلے مشرقی حلب سے کچہ نمونے اکٹھا کر کے کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کے ادارے کے حوالے کئے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال شامی حکومت کے مخالفین نے کیا ہے-
حکومت شام کی جانب سے دو ہزار چودہ میں اپنا کیمیائی گودام اقوام متحدہ اور کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کرنے والے ادارے کے حوالے کر دیئے جانے کے باوجود چار اپریل کو خان شیخون پر ہونے والے کیمیائی حملے میں حکومت شام کے ملوث ہونے کے بہانے امریکہ نے سات اپریل کو شام پر انسٹھ کروز میزائل فائر کئے تھے-
حکومت دمشق نے امریکہ کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے خان شیخون کے سانحے کی غیرجانبدارانہ تحقیق کرانے کا مطالبہ کیا ہے-