امریکہ کو شمالی کوریا کی پھر دھمکی
شمالی کوریا نے ایک بار پھر امریکا کو دھمکی دی ہے کہ 15 اگست تک امریکی علاقے گوآم پر 4 میزائلز داغنے کا منصوبہ تیار ہو جائے گا۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں امریکی علاقے گوآم پر میزائل حملے کی حکمت عملی مکمل کرلی جائے گی اور اگر سربراہ مملکت کم جانگ اس کی منظوری دے تو اس منصوبے پر فوری طور پرعمل درآمد کردیا جائے گا۔
شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ منصوبے کے تحت ہواسانگ 12 راکٹس داغے جائیں گے جو جاپان سے ہوتے ہوئے گوآم سے 30 کیلو میٹر دور سمندری علاقے میں جا کر گریں گے۔ شمالی کوریا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی جانے والی جوہری ہتھیاروں کی دھمکی کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ امریکی صدرعقل سے عاری ہو گئے ہیں۔
گوآم میں موجود شہریوں میں بھی شمالی کوریا کی دھمکی کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔
ادھر امریکی وزیر جنگ جم میٹس نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے بڑھتے ہوئے خطرے کا فوجی حل موجود ہے تاہم امریکا چاہتا ہے کہ اتحادی ممالک کے ذریعے سفارتی کوششوں سے اس مسئلے کو حل کیا جائے جبکہ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ لگتا ہے کہ شمالی کوریا کو دی گئی وارننگ زیادہ سخت نہیں تھی۔ چین چاہے تو اس مسئلے کو حل کراسکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کو شمالی کوریا کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام پر تشویش ہے اور وہ اس پر فوری پابندی چاہتا ہے جبکہ شمالی کوریا کسی صورت اپنے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا پر اقتصادی پابندیوں کی نئی قرارداد منظور کی تھی جس سے شمالی کوریا کی معیشت کو ایک ارب ڈالر تک کا نقصان ہو گا تاہم شمالی کوریا نے اس قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی قراردادیں اسے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے نہیں روک سکتیں۔
گوآم شمالی کوریا سے 3 ہزار کیلو میٹر جنوب مشرق میں واقع ہے جس کی کل آبادی ایک لاکھ 63 ہزار نفوس پر مشتمل ہے اور یہاں امریکی بحری اڈہ، آبدوزیں، کوسٹ گارڈ گروپ اور ایک ایئربیس بھی ہے۔