حکومت میانمار راخین میں فوجی آپریشن بند کرے، اینٹونیو گوترش
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوترش نے میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد پر سخت تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان لوگوں کو معمول کی زندگی گزارنے کا موقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب عالمی امدادی ادارے انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے حکومت میانمار امدادی اداروں کو شمالی علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔
بدھ کی شب اپنے ایک بیان میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینٹونیو گوترش کا کہنا تھا کہ راخین کے مسلمانوں کو میانمار کی شہریت دی جائے یا کم سے کم انہیں ایسے حقوق دیئے جائیں جن کے تحت وہ معمول کی زندگی گزار سکیں۔انہوں نے کہا کہ میانمار میں قیامت خیز انسانی المیہ جنم لے رہا ہے اور برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں پر حملے ناقابل قبول ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر راخین میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوجی آپریشن بند کرے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ جتنا ممکن ہو امداد فراہم کریں تاکہ میانمار میں انسانی بحران سے نمٹا جاسکے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی میانمار کے صوبے راخین میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد کی مذمت کرتے ہوئے اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔سلامتی کونسل کی جانب سے بدھ کی شب جاری ہونے والے بیان میں میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد روکنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔سلامتی کونسل نے امدادی اداروں کو روہنگیا مسلمانوں تک رسائی دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔دوسری جانب عالمی امدادی ادارے انٹرنیشنل ریسکیو کیمٹی کے سربراہ ڈیوڈ میلی بینڈ نے کہا ہے کہ حکومت میانمار امدادی اداروں کو شمالی علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں ڈیوڈ ملی بینڈ کا کہنا تھا کہ طبی اور غذائی امداد پوری طرح آمادہ ہے لیکن ہمیں علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔انہوں نے حکومت میانمار سے مطالبہ کیا کہ وہ این جی اوز اور اقوام متحدہ کے امدادی ادروں کو فوری طور پر علاقے میں جانے کی اجازت دے تاکہ سیکڑوں لوگوں کو بھوک اور موت سے نجات دلائی جاسکے۔ڈیوڈ میلی بینڈ نے حکومت میانمار کی مشیر اعلی اور وزیر خارجہ آنگ سان سوچی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں جاری انسانی المیے پر خاموشی توڑ دیں۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پچیس اگست سے اب تک چار لاکھ سے زیادہ روہنگیا مسلمان بے گھر ہوچکے ہیں اور ہر روز سیکڑوں کی تعداد میں روہنگیا مسلمان زمینی اور سمندری راستوں سے بنگلہ دیش میں داخل ہورہے ہیں۔