میانمار میں نسل کشی ہو رہی ہے : ایمنسٹی انٹرنیشنل
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے صوبہ راخین میں میانمار کی فوج کی کارروائیوں کو نسل کشی سے تعبیر کیا ہے - درایں اثنا برطانیہ کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ آنگ سان سوچی روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد کی مذمت کریں
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوج اور بدھسٹوں کے وحشیانہ جرائم کو نسل کشی قرار دیا ہے - ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سینیئرعہدیدار تیرانا حسن نے کہا کہ ایسے ناقابل انکار ثبوت و شواہد موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ میانمار کی فوج اور سیکورٹی اہلکاروں نے صوبہ راخین کے کچھ علاقوں کو نذرآتش کیا ہے جو کہ میانمار میں روہنگیا عوام کے خلاف منصوبہ بند طریقے سے انجام دیا جانے والا اقدام ہے اور اس میں کوئی شک نہیں یہ اقدام، نسل کشی شمار ہوتا ہے- ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی ایسی تصاویر نشر کی ہیں جن سے روہنگیا مسلمانوں کے دیہاتوں کو نذرآتش کرنے کے میانمار کی فوج کے انسانیت دشمن اقدامات کا پتہ چلتا ہے- ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جھڑپیں شروع ہونے کے بعد سے اب تک صوبہ راخین میں آتش زدگی کے اسّی سے زیادہ واقعات کا پتہ لگایا ہے- دوسری جانب برطانیہ کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ اب میانمار کی وزیرخارجہ آنگ سان سوچی کی جانب سے روہنگیامسلمانوں کے خلاف تشدد کی مذمت کرنے کا وقت آگیا ہے- برطانیہ کے وزیرخارجہ بوریس جانسن نے لندن میں صحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آنگ سان سوچی کو کھل کر اعلان کرنا چاہئے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف پرتشدد اقدامات ایک مذموم حرکت ہے- برطانوی وزیر خارجہ نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی افسوس ناک صورت حال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان افراد پر ظلم و تشدد میانمار سے تین لاکھ ستّر ہزار مسلمانوں کی دربدری اور جلاوطنی کا باعث بنا ہے - برطانیہ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ میانمار میں ہونے والے تشدد کا سلسلہ بند ہونا چاہئے ۔ اس ملک میں مسلمانوں کو پریشان کرنے اور ان پر مظالم کا سلسلہ ختم ہونا چاہئے- بچوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ میانمار کےصوبہ راخین میں روہنگیا مسلمانوں پر فوج اور انتہاپسند بدھسٹوں کے حملوں کی نئی لہر شروع ہونے کے بعد سے اب تک چار لاکھ روہنگیامسلمان بنگلادیش فرار کر چکے ہیں-