Oct ۱۶, ۲۰۱۷ ۱۳:۴۵ Asia/Tehran
  • امریکہ اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں پر شمالی کوریا کا ردعمل

امریکہ اور جنوبی کوریا نے جزیرہ نما کوریا کے اطراف کے سمندری علاقوں میں مشترکہ فوجی مشقیں شروع کر دی ہیں - دوسری جانب شمالی کوریا نے کہا ہے کہ امریکی خطرات کی وجہ سے اسے ایٹمی ہتھیاروں کی ضرورت ہے

ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ ان مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز پیر سے ہوا ہے اور رواں مہینے کی بیس تاریخ تک جاری رہیں گی- ان فوجی مشقوں میں رونالڈ ریگن طیارہ بحری بردار بیڑوں سمیت چالیس فوجی بیڑے حصہ لے رہے ہیں- پیونگ یانگ نے جنوبی کوریا اور امریکہ کی ان مشترکہ فوجی مشقوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے شمالی کوریا کے خلاف جنگ کی مشق قرار دیا ہے- امریکہ اور جنوبی کوریا نے گذشتہ اگست میں بھی مشترکہ فوجی مشقیں انجام دی تھیں - جزیرہ نمائے کوریا میں ہونے والی ان فوجی مشقوں میں ستر ہزار فوجیوں نے شرکت کی تھی- چین کی وزارت خارجہ نے بھی ان فوجی مشقوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے تباہ کن قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس سے جزیرہ نمائے کوریا میں کشیدگی بڑھے گی- امریکی صدر ٹرمپ کے نئے جنگ پسندانہ رویے کے باعث شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں پہلے سے کہیں زیادہ اضافہ ہوگیا ہے- درایں اثنا روس کے شہر سن پیٹرزبرگ میں عالمی پارلیمانی یونین آئی پی یو کے ایک سو سینتیسویں اجلاس سے خطاب میں شمالی کوریا کی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کو امریکی دھمکیوں کے باعث ایٹمی ہتھیاروں کی ضرورت ہے- شمالی کوریا کے ڈپٹی اسپیکر آن تانگ چون نے کہاہے کہ شمالی کوریا کے میزائلی اور ایٹمی پروگرام میں توسیع دفاعی نوعیت کی ہے- آن تانگ چون نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکی صدر ٹرمپ ہمیشہ پیونگ یانگ کو دھمکی دیتے رہتے ہیں کہا کہ شمالی کوریا کا وجود خطرے میں ہے- ٹرمپ کے جنگ پسندانہ رویّے کے سبب امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگی پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے- ٹرمپ نے شمالی کوریا کو بارہا فوجی حملے کی دھمکی دی ہے- واشنگٹن کہ جو جزیرہ نمائے کوریا میں کشیدگی بڑھانے میں اہم رول ادا کررہا ہے ، شمالی کوریا کے فوجی اور ایٹمی پروگرام کو روکنے کا مسلسل مطالبہ کرتا رہا ہے تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ ایسا لگتاہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی جب تک شمالی کوریا کو دھمکی دیتے رہیں گے اس وقت تک وہ بھی اپنی فوجی اور پیشگی حملوں کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کا سلسلہ جاری رکھےگا-

ٹیگس