شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کرانے کی جنوبی کوریا کی کوشش
جنوبی کوریا کے صدر نے کہا ہے کہ دونوں کوریاؤں کے حکام کے درمیان مذاکرات سے اس طرح سے فائدہ اٹھائے جانے کی ضرورت ہے کہ جزیرہ نمائے کوریا میں قیام امن کے لئے شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان بھی مذاکرات شروع ہو سکیں۔
جنوبی کوریا کے صدر مون جائے این نے پیر کے روز جنوبی کوریا کے سرمائی اولمپیک کھیلوں میں شمالی کوریا کے کھلاڑیوں کی شرکت کے لئے دونوں کوریاؤں میں ہونے والے اتفاق رائے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اتفاق رائے کو نمونہ بنا کر اختلافات کے حل کے لئے پیونگ یانگ اور واشنگٹن کے درمیان بھی مذاکرات شروع کرائے جانے کی کوشش کی جانی چاہئے۔انھوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ پیونگ یانگ اور سیؤل کے مذاکرات کے ساتھ پیونگ یانگ اور واشنگٹن میں بھی مذاکرات ہوں تاکہ شمالی کوریا کا ایٹمی مسئلہ پرامن طریقے سے حل ہو سکے اور جزیرہ نمائے کوریا میں امن قائم کیا جاسکے۔حالیہ ہفتوں کے دوران جنوبی کوریا کے سرمائی اولمپیک میں شمالی کوریا کے کھلاڑیوں کی شرکت کے لئے دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان مذاکرات ہوئے ہیں اور طے پایا ہے کہ شمالی کوریا کے کھلاڑی فروری میں جنوبی کوریا میں ہونے والے سرمائی اولمپیک میں حصہ لیں گے۔دوسری جانب جنوبی کوریا میں انتہا پسند گروہوں نے سرمائی اولمپیک میں شمالی کوریا کے کھلاڑیوں کی شرکت کے فیصلے پر احتجاج کرتے ہوئے شمالی کوریا کا پرچم اور اس ملک کے رہنما کی تصاویر کو نذرآتش کر دیا۔جنوبی کوریا کی نیوز ایجنسی نے کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کے سرمائی اولمپیک میں شمالی کوریا کے کھلاڑیوں کی شرکت کے مخالفین نے سیؤل میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور شمالی کوریا کا قومی پرچم نیز اس ملک کے رہنما کم جونگ اون کی تصاویر کو نذرآتش کیا۔انتہا پسندوں نے اسی طرح سیؤل کے ریلوے اسٹیشن پر اس مقام کے سامنے احتجاجی اجتماع کیا جہاں شمالی کوریا کے وفد نے مذاکرات کئے تھے۔جنوبی کوریا میں یہ احتجاج ایسی حالت میں کیا جا رہا ہے کہ شمالی اور جنوبی کوریا کے نمائندہ وفود نے دو برسوں بعد اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ شمالی کوریا، جنوبی کوریا کے سرمائی اولمپیک میں اپنے بائیس کھلاڑیوں کے ساتھ شرکت کرےگا۔ واضح رہے کہ تئیسویں سرمائی اولمپیک مقابلے نو سے پچّیس فروری تک اور بارہویں پپرالمپیک مقابلے نو سے اٹھارہ مارچ تک جنوبی کوریا کے سرحدی علاقے پیونگ چانگ میں منعقد ہو رہے ہیں۔