Jul ۱۶, ۲۰۲۵ ۰۷:۲۵ Asia/Tehran
  • ٹرمپ کا یوٹرن پہ یوٹرن؛ یوکرین کو اسلحے کی سپلائی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرین جنگ سے متعلق اپنے موقف میں یوٹرن لیتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق معاہدہ کرنے کے لئے پچاس دن کی مہلت دی ہے۔

سحرنیوز/دنیا: ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے غیر متوقع اقدام کرتے ہوئے بہت بڑا یوٹرن لیا ہے۔ امریکہ نیٹو کے اتحادیوں کو ہتھیاروں کی وسیع فروخت شروع کر رہا ہے جس کا مقصد یہ ہتھیار یوکرین کو منتقل کرنا ہے۔ امریکی صدر نے نیٹو کے جنرل سیکرٹری مارک روٹے سے ملاقات میں یورپ کو ہتھیاروں کی ترسیل میں اضافے کی خبر دی جو کہ جنگ سے متعلق ان کے سابقہ موقف میں یوٹرن شمار ہوتا ہے۔ ٹرمپ نے واضح طور پر تصدیق کی کہ پٹریاٹ ایئر ڈیفنس کے سترہ سسٹم یوکرین کی تحویل میں دیئے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے زیادہ تر جلد ہی یوکرین میں نصب کر دیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید ہتھیار بھیجنے کے امکان کی جانب بھی اشارہ کیا۔
 اکسیوس سائٹ نے ایک باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکہ پہلے مرحلے میں اپنے نیٹو اتحادیوں کو تقریباً دس ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کرے گا جو آخر کار یوکرین منتقل کیے جائیں گے۔ ان ہتھیاروں میں میزائل، ایئر ڈیفنس سسٹم اور توپ کے گولے شامل ہیں۔ اس فیصلے سے یوکرین جنگ سے متعلق ٹرمپ کے موقف میں بنیادی تبدیلی کی نشاندہی ہوتی ہے کیونکہ شروع میں انہوں نے غیر جانبداری کا مظاہرہ کیا تھا اور صرف دفاعی ہتھیار بھیجنے پر زور دیا تھا تاکہ جھڑپوں میں شدت کی روک تھام کی جا سکے۔ٹرمپ نے ماسکو کو سخت لہجے میں مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا کہ سمجھوتے تک پہنچنےکے لئے روس کے پاس صرف پچاس دن کا وقت ہے اور اگر اس نے ایسا نہ کیا تو اسے سو فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔
 وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے اکسیوس کو بتایا کہ روس کو اس مدت میں جنگ بندی سے اتفاق کرنا ہوگا تاکہ سخت پابندیوں اور ٹیرف کی روک تھام ہو سکے۔ دوسری طرف نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے کہا کہ یوکرین امن کا خواہاں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیٹو اتحاد کی اف کے ہتھیاروں کے اخراجات برداشت کرے گا اور وہ اس بات کا جائزہ لے گا کہ یوکرین کو کس قسم کے ہتھیار درکار ہیں۔

ٹیگس