امریکہ و اسرائیل کی فوجی مشقوں کے آغاز کے موقع پر ٹرمپ نتن یاہو ملاقات
امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم نتن یاہو سے گفتگو میں مقبوضہ علاقوں کے بارے میں اسرائیل کے مواقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیت المقدس میں امریکہ کے سفارت خانے کی افتتاحی تقریب میں بذات خود وہ شرکت کر سکتے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم نتن یاہو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ و اسرائیل کے تعلقات اس وقت مثالی خوشگوار بن چکے ہیں۔
غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم نتن یاہو آئیپک کے سالانہ اجلاس میں شرکت اور امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے لئے واشنگٹن کے دورے پر ہیں۔
نتن یاہو کا یہ دورہ ایسی حالت میں انجام پایا ہے کہ مقبوضہ فلسطین میں امریکہ و اسرائیل کی مشترکہ فوجی مشقیں شروع ہو گئی ہیں۔
صیہونی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مشترکہ فوجی مشقوں میں اسرائیل کے دو ہزار فوجیوں کے ساتھ امریکہ کے ڈھائی ہزار فوجی حصہ لے رہے ہیں اور یہ مشترکہ فوجی مشقیں بڑی فوجی مشقیں شمار ہوتی ہیں۔
فلسطین کے مقبوضہ علاقوں خاص طور سے بیت المقدس کے سلسلے میں اسرائیل کے لئے امریکہ کی حمایت اور غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ امریکہ کا فوجی تعاون علاقے میں فلسطینیوں اور عرب ملکوں پر اس غاصب حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو مسلط کرنے کے لئے سیاسی ماحول تیار نیز مہم جوئی کا نیا دور شروع کرنے سے متعلق امریکہ کی جانب سے ہری جھنڈی کے مترادف ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کے دور حکومت میں اسرائیل کے لئے امریکی حمایت میں شدید اضافہ صرف سیاسی و اقتصادی شعبوں تک محدود نہیں ہے اور یہ حمایت فوجی شعبے میں بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی ہمیشہ حمایت کی جاتی رہی ہے اور یہ حمایت واشنگٹن کی ترجیحات میں بھی شامل رہی ہے۔ یہاں تک کہ امریکہ کے بعض صدور صیہونیت نوازی میں دوسروں سے سبقت بھی لے گئے ہیں اور ٹرمپ ان میں سے ایک ہیں جو اسرائیل کی حمایت میں اشتعال انگیزی تک کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
بلا شبہ امریکی سماج و معاشرے میں صیہونی لابی کا مکمل اثرورسوخ ہے اور امریکی صدور اسی لابی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اندرون و بیرون ملک اپنی پالیسیوں کے آگے بڑھانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔
اسی دائرے میں امریکہ کے موجودہ صدر ٹرمپ بھی مختلف طریقوں سے صیہونیوں سے اپنی ہمدردی و رواداری کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور آئیپک اجلاس میں نیز صیہونی وزیراعظم نتن یاہو سے ملاقات میں ان کا خوشامد پسندانہ بیان مذکورہ حقیقت کا بیّن ثبوت ہے۔