بچوں پرحملوں کو روکا جائے، یونیسیف
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے مطالبہ کیا ہے کہ دنیا بھر میں بچوں پر حملوں کو روکا جائے ۔
یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہینز یٹا ایچ فور کی جانب سے برسلز جنیوا اور نیویارک سے بیک وقت جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ آج سینٹرل افریقن پبلک سے لے کر شمالی سوڈان اور شام سے لے کر افغانستان تک تنازعات میں الجھے تمام فریق جنگ کے ایک بنیادی اصول یعنی بچوں کے تحفظ کو بھلا چکے ہیں اور اب اس پر کوئی کسی کا احتساب نہیں کرتا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب جنگ کی کوئی اخلاقی حدود نہیں رہیں ۔اسکولوں، اسپتالوں ،عوامی ضرورت کے بنیادی ڈھانچے سمیت جنگ کے لئے بچوں کی بھرتی اور گرفتاری کی صورت میں ان پر تشدد کے تمام طریقے آزمائے جانے کے ساتھ یہ سوچنا چھوڑ دیا گیا ہے کہ یہ بچوں کے لئے کتنا مہلک ہے ۔
بیان میں اعدادوشمار کے ذریعے بتایا گیا کہ 2014 کے حملوں کے بعد غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں میں پیر کے روز سب سےزیادہ بچے شہید ہوئے اور گزشتہ مارچ سے احتجاج کرتے ہوئے لوگوں کے لئے یہ ایک ہلاکت خیز دن تھا ۔
یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کے مطابق یمن میں 4اعشاریہ تین ملین بچے اور شام میں 5 اعشاریہ تین ملین بچے انتہائی خطرناک صورتحال کا شکار ہیں ۔
اسی طرح میانمار کے قتل عام میں بچ کر بنگلہ دیش میں پناہ گزین بچوں کو مون سون کی بارش سے قبل امداد کی شدید ضرورت ہے جبکہ افغانستان میں اس سال کے پہلے تین ماہ میں 150 بچے ہلاک اور 400 زخمی ہو چکے ہیں ۔