ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف مظاہروں میں شدت
امریکی صدر کی تارکین وطن مخالف پالیسیوں کے مخالفین نے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے ہیں۔
تارکین وطن مخالف پالیسیوں کے ہزاروں مخالفین امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر ہوم اسیڈ کی سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے تارکین وطن کو ان کے بچوں سے الگ کرنے کے خلاف نعرے لگائے۔
ایسے ہی مظاہرے سن ڈیاگو اور ریاست کیلی فورنیا کے دیگر شہروں میں ہوئے جن میں کئی ہزار افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر بچوں کو رہا کرو اور اہل خانہ سے جدا نہ کرو جیسے نعرے درج تھے۔
ریاست ٹیکساس کے شہر مک آلن میں ہونے والے مظاہرے کے شرکا نے اپنے ہاتھوں میں امریکی پرچم بھی اٹھا رکھے تھے اور وہ تارکین وطن کو پناہ دینے کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔
اسی دوران چھبیس ڈیموکریٹ ارکان نے مک آلن میں واقع ایک حراست گاہ کا دورہ کرنے کے بعد کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ بچوں کو ان کے اہل خانہ کی آغوش میں واپس لوٹانے کے لیے کوئی کوشش انجام نہیں دی گئی۔
مذکورہ مرکز میں قید پانچ تارکین وطن سے بات چیت کرنے والے امریکی رکن کانگریس جرالڈ نیڈلر نے کہا ہے کہ یہ صورت حال ہمارے قومی وقار کے منافی ہے۔
سینیٹر جیف مرکلی سمیت ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے کئی ارکان کانگریس نے مک آلن سٹی میں سرحدی گشتی فورس کے دفاتر کا دورہ کیا ہے۔
اسی دوران ٹیکساس سے سینٹیر بیٹو اورورک نے الپاسو کے قریب واقع تارکین وطن کے ایک قید خانے کے باہر جمع ہونے والوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس صورت حال کے ہم ہی سب ذمہ دار ہیں۔
دوسری جانب امریکی خاتون اول ملانیا ٹرمپ، سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن، سابق خاتون اول میشل اوباما نے بھی امریکی صدر کی امیگریشن پالسیوں پر منفی ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔
غیر قانونی تارکین وطن سے ان کے بچوں کو جدا کرنے کا امریکی قانون ٹرمپ انتظامیہ کے لیے درد سر بن گیا ہے جس پر امریکی رائے عامہ کی جانب سے سخت ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
اسی دوران وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈرز کو جنہیں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتہائی قریبی سمجھتا جاتا ہے، اس وقت شدید خفت کا سامنا کرنا پڑا جب ایک مقامی رستوران کے مالک نے ان کی میزبانی سے انکار کر دیا اور انہیں رستوران سے چلے جانے پر مجبور ہونا پڑا۔
چند روز قبل امریکہ کی انٹرنل سیکورٹی کے وزیر کرسٹین نیلسن کو واشنگٹن ڈی سی میں واقع ایک رستوران میں عوامی اعتراض اور نعروں کا سامنا کرتے ہوئے بغیر کھائے پیئے ہی رستوران نکنا پڑا تھا۔
پچھلے چند ہفتوں کے دوران تقریبا دو ہزار تین سو بچوں کو صدر ٹرمپ کی زیرو ٹالرنس پالیسی کی وجہ سے میکسیکو کی سرحدوں پر ان کے والدین سے الگ کر کے مخصوص کیمپوں میں رکھا جا رہا ہے۔