Dec ۱۷, ۲۰۲۵ ۰۹:۳۴ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف یورپ کی پالیسی فریبکارانہ اور شرمناک دھبہ ہے: لاؤروف

روس کے وزیر خارجہ نے گزشتہ ڈیڑھ برس کے دوران ایران کے خلاف یورپ کے معاندانہ اور غیر قانونی اقدامات کو سفارتکاری کے نام پر شرمناک دھبہ اور فریبکاری قرار دیا ہے۔

سحرنیوز/دنیا: روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے ایران ٹی وی کے ساتھ بات چیت میں کہا ہے کہ یورپ والوں نے گزشتہ ڈیڑھ برس کے دوران جے سی پی او اے کا شیرازہ بکھر جانے کی ذمہ داری ایران پر ڈالنے کی کوشش کی ہے جبکہ ایران نے جامع ایٹمی معاہدے کے تعلق سے  مشترکہ جامع ایکشن پلان، جے سی پی او اے کی خلاف ورزی ہرگز نہیں کی۔

انھوں  نے کہا کہ 2018 میں امریکا نے اعلان کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اس فیصلے کا پابند نہیں ہے۔  

 روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ  اس وقت ایران کے تعلق سے پورا عالمی نظام امتحان کے مرحلے سے گزر رہا ہے کیونکہ ایران کے ساتھ ہونے والا ایٹمی  معاہدہ امریکا نے کوڑے دان میں پھینکا ۔ اس کے بعد یورپ نے امریکا کی پیروی کی اور ایران پر مشترکہ جامع ایکشن پلان جے سی پی او اے پر عمل نہ کرنے کا الزام لگانا شروع کیا۔   

 روس ایران کے ساتھ کھڑا ہوگا

روس کے وزیر خارجہ نے اس سوال کے جواب میں کہ اگر ایران پر 12 روزہ جنگ سے وسیع تر جنگ مسلط کی گئی تو کیا روس ایران کا ساتھ دے گا؟ کہا کہ  ایران کے ساتھ ہمارا اسٹریٹیجک شراکت داری کا معاہدہ  ہے اور ہم ہمیشہ تہران کا ساتھ رہیں گے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے قانونی حقوق کی حمایت کریں گے۔

سرگئی لاؤرونے کہا کہ ایران نے حالیہ مہینوں میں کئی بار کہا ہے کہ وہ جنگ نہیں چاہتا، ٹکراؤ نہیں چاہتا اور ہر طرح کے مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے ۔

انھوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر واضح کرتے ہیں کہ  ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے  حکومتی  اور قانونی حقوق کی حمایت کرتے ہیں۔

روسی وزیر خارجہ نے بعض مغربی تجزیہ نگاروں کے اس تجزیئے کے بارے میں کہ اگر امریکا کے ساتھ روس کے روابط بہتر ہوگئے تو ماسکو تہران کو اکیلا چھوڑ دے گا، کہا کہ یہ تجزیہ نگار جھوٹ بولتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وہ ایک ایسی مثال پیش کردیں کہ ہم نے کبھی بھی، کسی ملک سے روابط کے لئے چاہے وہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو، کسی دوسرے ملک اور اپنے کسی پرانے دوست سے خیانت کی ہو۔

سرگئی لاؤرونے کہا کہ افسوس کہ ہمارے ملک کی تاریخ میں اس طرح کی خیانت پائی جاتی ہے لیکن اس وقت ہمارے ملک کا نام سوویت یونین تھا جس نے فیڈرل جرمن ریپبلک کو بہت آسانی کے ساتھ ڈیموکریٹک ریپبلک آف جرمنی کے حوالے کردیا۔ یہ غلطی تھی ، یہ خیانت سوویت یونین نے اپنے ایک اتحادی کے ساتھ کی  جب تقریبا پانچ لاکھ فوجی کوئی تاوان لئے بغیر نکال لئے گئے اور مشرقی جرمنی میں اپنے فوجیوں کی موجودگی کے امکان کو نظر انداز کردیا گیا۔

روس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں یہ سب یاد ہے ۔ البتہ مغربی جرمنی کے حکام نے بھی اس وقت ایک بڑی غلطی کا ارتکاب کیا، انھوں نے مشرقی جرمنی مل جانے کے بعد، اپنے ہم وطنوں کے ساتھ دوسرے  درجے کے انسانوں جیسا سلوک کیا۔

انھوں نے اپنی گفتگو کے ایک اور حصے میں کہا کہ ہم نے ایران پر اسرائیل اور اس کے بعد امریکا کے حملوں کی جن کی کوئی بین الاقوامی قانونی بنیاد نہیں تھی،  مذمت کی ۔

ہمیں فالو کریں: 

Follow us: FacebookXinstagram, tiktok  whatsapp channel

سرگئی لاؤروف نے کہا کہ ہم اس صورت حال سے نکلنے اور آئی اے ای اے کے ساتھ روبط اور مجموعی طور پر مغرب کے ساتھ روابط میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کوششوں کی حمایت کے لئے تیار ہیں۔

 انھوں نے کہا کہ ہم ایران کے موقف کو سمجھتے ہیں اور صدر پوتن نے بارہا ہے جناب پزشکیان اور ان کے مندوبین سے کہا ہے کہ ہم وہ موقف اختیار کریں گے جس کا  اسلامی جمہوریہ ایران  کی قیادت اپنے لئے اور ایرانی عوام کے مفادات کے دفاع میں انتخاب کرے گی۔

گروسی کی رپورٹ غیر جانبدار نہیں تھی

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤرونے اپنی اس گفتگو کے ایک اور حصے میں ایران کے بارے میں جوہری  توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی کی رپورٹ کے بارے میں کہا کہ آئی اے ای اے نے ایسی رپورٹ جاری کی جو غیر جانبدار نہیں تھی  اور اس میں  بہت ہی باریک ابہامات موجود تھے۔

انھوں نے کہا کہ مسٹر گروسی کا کہنا تھا کہ یہ مکمل طور پر ان کے دائرہ اختیار میں ہے، لیکن ہم آپ کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ یورپ والوں، فرانس والوں، جرمنی والوں اور انگریزوں نے کتنے اشتیاق کے ساتھ اس رپورٹ کا حوالہ دیا ہے؛ یہی رپورٹ ایران مخالف قرار داد کی بنیاد قرار دی گئی  اورآئی اے ای اے کی انہیں رپورٹوں سے اسنیپ بیک کو فعال کرنے اور پابندیوں کی بحالی کے لئے فائدہ اٹھایا گیا۔  

 

ٹیگس